اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان نے ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت میں تاریخی بلال مسجد کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بی جے پی۔آر ایس ایس حکومت میں بھارتی حکام عدلیہ کی ملی بھگت سے قابل مذمت اقدامات میں ملوث ہیں ،ہندتوا کے زیراثر بی جے پی۔آر ایس ایس حکومت مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے، عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، اوآئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ ہے کہ اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں پربھارت کو کٹہرے میں کھڑا کیاجائے، بھارت تمام اقلیتوں بشمول مسلمانوں کی حفاظت اور ان کے مذہبی وثقافتی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ منگل کو ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمدنے ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت میں تاریخی بلال مسجد کوشہید کئے جانے پر اپنے ردعمل میں کہاکہ ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت میں تاریخی بلال مسجد کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔بی جے پی۔آر ایس ایس حکومت میں بھارتی حکام عدلیہ کی ملی بھگت سے قابل مذمت اقدامات میں ملوث ہیں ۔ہندتوا کے زیراثر بی جے پی۔آر ایس ایس حکومت مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے ۔عاصم افتخار احمدنے کہاکہ مسلمانوں اوران کے مذہبی مقامات کونشانہ بناکر نام نہاد سب سے بڑی جمہوریتکے ماتھے پر نہ مٹنے والا داغ لگ چکا ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ نے نومبر2019 میں متنازعہ فیصلے سے انتہاپسندوں کو تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی اجازت دی ۔انتہاپسند ہندو جماعتوں کے جنونیوں نے 1992 میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔سرعام بابری مسجد شہید کرنے والے مجرموں کو بھارتی عدلیہ کی ملی بھگت سے بری کیاگیا ۔مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہوں میں شہید کرنے کے افسوسناک واقعات رونما ہوچکے ہیں ۔2002 میں گجرات اور فروری 2020 میں دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام کیاگیا ۔ان جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہوئی ۔مسلمانوں، ان کی عبادت گاہوں اور ثقافتی یادگاروں کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی نشانہ بنایاجارہا ہے :ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، اوآئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ ہے کہ اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں پربھارت کو کٹہرے میں کھڑا کیاجائے ۔ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ بھارت تمام اقلیتوں بشمول مسلمانوں کی حفاظت اور ان کے مذہبی وثقافتی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں