سندھ حکومت الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے کوئی ٹائم فریم نہ دے سکی

اسلام آباد( آئی این پی) سندھ حکومت الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے کوئی ٹائم فریم نہ دے سکی ، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے نمائندوں کا موقف سننے کے بعد مسئلے پرغور کرنے کے لئے علیحدہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔پیر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ جس میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے غوروخوص کیا گیا ۔ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ ، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر افسران نے شرکت کی ۔ سندھ حکومت کی نمائندگی وزیراعلی سندھ کے مشیرمرتضی وہاب ، چیف سیکرٹری حکومت سندھ اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے کی ۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ اداروں کی معیاد 30اگست 2020 کو ختم ہو گئی تھی ۔ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق 120دن کے اندر الیکشن کروانے کا پابند ہے ۔ الیکشن کمیشن نے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں جن میں حلقہ بندی افسران اور حلقہ بندی اتھارٹیز کا نوٹیفکیشن یکم جون 2021کو کر دیا گیا ہے ۔ لہذا صوبائی حکومت الیکشن کمیشن کو لوکل کونسلوں کی تعداد، نقشہ جات و دیگر ضروری ڈیٹا مہیا کرے تاکہ الیکشن کمیشن صوبہ میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے فوری طور پر حلقہ بندی کا آغاز کرے۔چیف سیکرٹری سندھ نے موقف اختیار کیا کہ گورنمنٹ آف سندھ بلدیاتی قوانین میں تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے تاکہ لوکل گورنمنٹس کے مختلف ادارے جس میں لوکل کونسل ، میونسپل کارپوریشن ، میونسپل کمیٹی ٹائون کمیٹی وغیرہ کی نوعیت ، انکی تعداد اور آبادی کا تعین کیا جاسکے ۔ جس کے لئے6 ماہ کا وقت درکار ہے ۔ وزیر اعلی سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ گورنمنٹ آف سندھ کومردم شماری کے حتمی اعداد وشمار جو کہ سی سی آئی کی منظوری کے بعد 6مئی 2021 کو شائع کئے گئے ہیں ان پر تحفظات ہیں جس کی اپیل ہم نے فیڈرل گورنمنٹ سے کی ہوئی ہے جب تک ہماری اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا صوبہ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے ۔ان تحفظات کی موجودگی میں صوبہ میں ایسی قانون سازی بھی ممکن نہیں جس میں مختلف لوکل کونسلوں کے درجات اور ممبران کی تعداد الیکشن کمیشن کو مہیا کی جا سکے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ گورنمنٹ آف سندھ نے پہلے موقف اختیار کیا تھا کہ عبوری آبادی کے اعدادوشمار2017پر الیکشن کمیشن حلقہ بندی نہیں کر سکتا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے صوبہ میں حلقہ بندی کے عمل کوعارضی طور پر روک دیا تھا۔ اب جبکہ آبادی کے حتمی اعدادوشمار شائع ہو چکے ہیں تو آپ نے یہ موقف اختیا ر کیا ہے کہ آبادی کے حتمی اعدادوشمار پر سندھ گورنمنٹ کو تحفظات ہیں اس موقف سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صوبائی گورنمنٹ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں ۔اگر پارلیمنٹ اس مسئلہ کو فوری حل نہیں کرتی تو کیا صوبہ میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے جائیں گے ۔ الیکشن کمیشن نے صوبائی گورنمنٹ کے نمائندوں سے الیکشن کے انعقاد کے لئے ٹائم فریم کے لئے کہا تو انہوں نے کہا وہ اس وقت کوئی ٹائم فریم دینے کی پوزیشن میں نہیں ۔ الیکشن کمیشن نے سندھ گورنمنٹ کے نمائندوں کا موقف سننے کے بعد فیصلہ کیا کہ اس مسئلے پرغور کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کا علیحدہ اجلاس بلائیں گے اوراس پر مناسب فیصلہ کریں گے اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کیں کہ وہ رواں ہفتے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کا اجلاس منعقد کروائیں ۔( ع ا)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں