لاہور( پی این آئی ) مینار پاکستان پر ہراسگی کا نشانہ بننے والی لڑکی عائشہ اکرم کے والدین گہرے صدمے سے دوچار ہو گئے ہیں جبکہ والدہ بات کرنے سے بھی قاصر ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق عائشہ کی والدہ صدمے میں ہیں اور بات بھی نہیں کر سکیں۔جبکہ عائشہ کے والد کا کہنا ہے کہ ہم نے واقعے سے متعلق ٹی وی پر دیکھا۔ٹی وی پر واقعہ سے متعلق چل رہا تھا تو دیکھا کہ یہ تو ہماری بچی ہے۔بچی نے بتایا کہ پولیس واقعے کے تین گھنٹے بعد پہنچی۔جبکہ عائشہ اکرم کا کہنا ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہیں،وہ گرفتار ملزمان کی شناخت کے لیے بھی تیار ہیں۔۔دوسری جانب ملزمان کی گرفتاری اور شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔بتایا گیا ہے کہ گریٹر اقبال پارک میں سیف سٹی کے کیمرے بھی خراب نکلے۔ذرائع کے مطابق کیس کی تفتیش میں سیف سٹی کے کیمرے پولیس کیلئے معاون ثابت نہ ہو سکے جس کے بعد پولیس سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز کی مدد سے ملزمان کو شناخت کر رہی ہے۔مینار پاکستان گراؤنڈ میں 60 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن میں 35 کیمرے خراب ہیں۔کیمرے وولٹیج کم زیادہ ہونے اور عوام کے پتھراؤ سے خراب ہو گئے۔ذرائع کے مطابق پولیس نے واقعے میں ملوث 100 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد حاصل کر لی ہے۔اب تک 100 افراد کو میں لیا گیا ہے جب کہ ان میں سے 15 افراد کو نادرا اور فرانزک کی مدد سے شناخت کر لیا گیا ہے۔گرفتار کیے گئے افراد سے مزید تفتیش جاری ہے۔پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا عمل پورا کر رہی ہے۔جلد مزید افراد کی شناخت کا عمل پورا کر لیا جائے گا۔انسپکٹرجنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ مینار پاکستان واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت کیلئے تصاویر نادرا کو بھجوا دی ہے ، مقدمے میں عمر قید اور سزائے موت کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔اپنے بیان میں آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ خاتون پر تشدد ،دست درازی کرنے والے کسی رعائیت کے مستحق نہیں، متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی ترجیحی بنیادپر یقینی بنائی جائے گی۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے چیئرمین نادرا کو فون کرکے ملزمان کی شناخت شروع کرنے کی درخواست بھی کی ہے اور ملزمان کی شناخت کیلئے تصاویر بھی بھجوا دی گئی ہیں، نادرا عملہ چھٹی کے باوجود ملزمان کی شناخت کے عمل میں مصروف ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں