اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ایکٹ 2010 ء کے ذریعے بحال ہونے اور ترقی پانے والے سول ایوی ایشن ،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن ،انٹیلجنس بیورو اور ٹریڈنگ کارپوریشن سمیت 72 اداروں کے ملازمین سے متعلق تفصیلی جاری کر دیا۔ عدالت عظمی نے مذکورہ بالا ملازمین کی بحالی اور ترقی سے متعلق ایکٹ 2010 ء کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایکٹ 2010ء کے ذریعے ملازمین کو ملنے والے فوائد فوری روکنے کا حکم دیدیا۔ پیر کو سپریم کورٹ سے جاری تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ قرار دیا ہے کہ پیپلز پارٹی دور حکومت میں بنایا جانے والا ایکٹ 2010 ء ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھا،2010 ء ایکٹ کے ذریعے ریگولر ملازمین کی حق تلفی کی گئی،برطرف ملازمین بحالی ایکٹ 2010 ء کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ عدالت عظمی نے فیصلے میں ضرور دیا ہے کہ برطرف ملازمین بحالی ایکٹ 2010 ء سے فائدہ حاصل کرنے والے ملازمین اپنی سابقہ پوزیشن پر واپس جائیں گئے۔ عدالت عظمی نے مذکورہ برطرف ملازمین کی بحالی کے بعد یکمشت(ایک ساتھ ) ہونے والی ادائیگیاں واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بحالی ایکٹ 2010 ء کے زریعے ترقی پانے والے ملازمین کو عہدوں کے برعکس ملنے والے فوائد واپس نہ لیے جائیں۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ایکٹ 2010 ء کے ذریعے بحال ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین پر عدالت عظمی کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔42 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے تحریر کیا ہے۔ عدالت عظمی نے دسمبر 2019ء کو مزکورہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے نے دوہراز دس میں اپنے دور حکومت میں ایکٹ 2010 ء کے تحت سینکڑوں ملازمین کو بحال کرتے ہوئی ترقیاں بھی دی تھیں۔ سول ایوی ایشن ،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن ،انٹیلجنس بیورو،ٹریڈنگ کارپوریشن سمیت 72 اداروں کے ملازمین نے درخواستیں دائر کی تھیں۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں