اسلام آباد (پی این آئی ) ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عثمان مرز ا کیس میں شریک ملزم بلال مروت کی ضمانت کا 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس طارق محمود نے تحریری فیصلے میں فریقین کے وکلاءکے دلائل، متاثرین کے بیانات اور پولیس رپورٹ کے حوالہ جات شامل کئے گئے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر ایف آئی آر میں نامزد نہیں اورنہ ہی ویڈیو میں موجود ہےجبکہ متاثرین نے پولیس اور مجسٹریٹ کے سامنے بیانات میں بھی پٹیشنر کا ذکر نہیں کیا۔پٹیشنر پر الزام ہے کہ وقوعے کے وقت فلیٹ کے دروازے پر موجود تھا، پٹیشنر کی حد تک مزید انکوائری کی ضرورت ہے۔فیصلے کے مطابق واقعہ 18 نومبر 2020ءکو ہوا اور اس کی ایف آئی آر 8 ماہ کی تاخیر سے درج ہوئی، متاثرین نے واقعے کی ایف آئی آر ہی درج نہیں کرائی۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جواز قابل قبول نہیں کہ متاثرین نے خوف اور نفسیاتی دباوکے باعث پولیس کو آگاہ نہ کیا، کم سن بچوں سے زیادتی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے اور عدالتوں نے مثالی سزائیں سنائیں۔ہائی کورٹ نے ملزم کو 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں