لاہور ( پی این آئی ) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ طالبان نہ صرف فوجی طور پر بلکہ سفارتی اور سیاسی طور پر امریکا سے زیادہ ذہین ثابت ہوئے۔انہوں نے پر محاذ پر شکست دی۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان نے اب تک جو اعلانات کیے ہیں اور جو ان کا رویہ ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مفاہمت چاہتے ہیں۔یہ پہلے والے طالبان نہیں ہیں مختلف طالبان ہیں۔ان کی فتح بھی بڑی ہے،پچھلی دفعہ مزار شریف فتح نہیں ہوا تھا اس مرتبہ فتح ہو گیا ہے،یہ ایک عوامی تحریک ہے اور اسے انقلاب بھی کہا جا سکتا ہے۔اشرف غنی کو میر جعفر اور میر صادق کی طرح یاد رکھا جائے گا۔افغانستان میں امریکی شکست کی وجہ یی ہے کہ عوام ان کے ساتھ نہیں تھی۔عوام کی مرضی کے خلاف تادیر حکومت نہیں کی جا سکتی،طالبان نے فوجی اعتبار سے امریکا کو شکست دے دی۔پاکستان کے لیے یہ عظیم فتح کا دن ہے مگر پاکستان کو مداخلت نہیں کرنی چاہئیے۔وہ اپنا ایجنڈا خود طے کریں۔امریکا اور انڈیا کے لیے یہ یوم سیاہ ہے۔دوسری جانب افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کی جانب سے ملک سے فرار ہونے کے بعد صدارتی محل سے ملنے والی دستاویزات میں اہم انکشافات سامنے آگئے ، میڈیا ذرائع کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے اپنی ٹیم کے ہمراہ افغانستان چھوڑ کر جانے کے بعد افغان صدارتی محل سے اہم دستاویزات ملی ہیں ، جن سے معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی ، قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے افغانستان کے نائب صدر امرُاللہ صالح نے 170 افراد کی ایک باقاعدہ تنخواہ دار سوشل میڈیا ٹیم رکھی ہوئی تھی جِن کا صرف اور صرف کام پاکستان کے خلاف فیک نیوز اور ٹرینڈز چلانا تھا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ، افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ، جس کے بعد وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک بھی چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور ان کے تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ، اس حوالے سے تاجک میڈیا نے بھی اشرف غنی کے وہاں پہنچنے کی تصدیق کی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں