اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ طالبان میں اب جو لوگ موجود ہیں اُن میں زیادہ تر دوسری جنریشن کے لوگ ہیں۔ طالبان میں اب پہلی جنریشن کے زیادہ لوگ نہیں ہیں۔ اگر ان کے ڈسپلن کو دیکھا جائے تو نہ تو چوریاں کی گئیں ، نہ لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا۔جس طرح مجاہدوں نے خواتین کو اُٹھا لیا تھا ، طالبان کی جانب سے ایسا کوئی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اسی وجہ سے عوام میں کھلبلی اور مخالفت دیکھنے میں نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ ان کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے بصورت دیگر جو بھی حکومت بنے گی اُس کی رٹ پورے افغانستان میں قائم نہیں ہو گی۔اب طالبان بھی ایسا کر رہے ہیں کہ وہ عبوری حکومت بنا رہے ہیں۔ جب عبوری حکومت بنتی ہے تو وہ چونکہ عارضی ہو گی تو اس میں شورش اُٹھنے کا زیادہ امکان نہیں ہے کیونکہ عارضی انتظام ہے ۔ لیکن یہی وہ وقت ہو گا جب طالبان سب کو انگیج کریں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ آج طالبان اُس پوزیشن میں ہیں جہاں وہ دوسروں کی جو جو باتیں مانیں وہ اُن کی مہربانی ہو گی وگرنہ پوزیشن آف اسٹرینتھ میں زیادہ تر اپنے ہی مطالبات منوائے جاتے ہیں۔طالبان ایسا ہی کریں گے اور سب کو آن بورڈ رکھیں گے اور اگر ایسا ہی ہوا تو پھر دنیا اُس حکومت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گی کیونکہ پورے افغانستان کی تائید ہو گی۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر کہیں نہ کہیں شورش برپا ہوتی رہے گی جس کو آلہ کار بنا کر کوئی نہ کوئی قوت وہاں پراکسی وار کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں