اسلام آباد /کراچی /لاہور(آئی این پی )ملک بھر میں 75واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا اور اس حوالے سے چھوٹی بڑی تقاریب منعقد ہو ئیں۔دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا، اس موقع پر پاکستان کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعائیں کی گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھارتی غلامی سے نجات کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔کورونا وائرس کے باعث وزارت صحت کی جانب سے جشن آزادی کی تقریبات میں خاص احتیاط برتنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ یوم آزادی کے موقع پر ایوان صدر اسلام آباد میں پرچم کشائی کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہوئی جس میں صدر ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے، تقریب میں اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، سروسز چیفس، وفاقی وزرا اور دیگر شخصیات نے بھی شرکت کی۔تمام صوبائی دارالحکومتوں، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر بھی پرچم کشائی کی تقاریب منعقد کی گئیں۔اس دن کی مناسبت سے صدر و وزیر اعظم سمیت اہم شخصیات نے خصوصی پیغامات جاری کیے۔سرکاری و نجی عمارتوں اور سڑکوں، بازاروں اور مارکیٹوں میں شاندار چراغاں کیا گیا جبکہ قومی پرچم، جھنڈیاں، بانیان پاکستان کی تصاویر اور بینرز جگہ جگہ آویزاں کیے گئے ۔یوم آزادی کے موقع پر مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقاریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔کراچی میں مزار قائد پر پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھالے اور قائد اعظم کو سلام پیش کیا، تقریب کے مہمان خصوصی کموڈور سہیل احمد تھے جنہوں نے مزار قائد پر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزار پر پاک فوج کے چاق چوبند دستے نے گارڈز نے فرائض سنبھالے۔دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں میں بھی یوم آزادی کے سلسلے میں خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جن میں پاکستانی تارکین وطن شرکت کر رہے ہیں۔یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 میں برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کر کے معرض وجود میں آیا۔14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے، پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضا میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ایوان صدر میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ اگر ہم اپنے ماضی، حال اور مستقبل کا جائزہ لیں تو ہماری سمت کا پتہ چلتا ہے، ماضی میں ہم پر تین جنگیں مسلط کی گئیں اور خطے میں اسلحہ کی دوڑ جاری ہے، پاکستان کو اسلحہ کی اس دوڑ میں پھنسایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان زرعی سے صنعتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ملک بن رہا ہے، ہم نے اپنی ذہانت اور محنت سے بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں اور آج پاکستان اپنی ذہانت کی وجہ سے دنیا کے ممالک میں اہم مقام رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 1974 میں جب بھارت نے ایٹم بم کا دھماکا کیا تو صرف 7 سال کے قلیل عرصے میں پاکستان نے اپنی محنت اور ذہانت سے یہ منزل حاصل کرلی جو بہت بڑی کامیابی ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ماضی میں جب افغانستان کے حالات خراب ہوئے تو اس کا اثر پاکستان پربھی پڑا اور پاکستان نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا، اگر آج مغربی اور مشرق وسطی کے ممالک میں دیکھیں تو بڑی تباہی ہوئی لیکن پاکستان نے ایک لاکھ جانوں کی قربانی اور قومی معیشت کو پہنچنے والے 150 ارب ڈالر کے نقصان کو برداشت کرکے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور اس پر قابو پایا، ہماری مسلح افواج کی قربانیوں اور جدوجہد کے نتیجے میں ہم نے یہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 35 لاکھ افغان مہاجرین آئے تو ہم نے ان کو پناہ دی کسی پر احسان نہیں کیا بلکہ اپنے بہترین اخلاق کا مظاہرہ کیا، اگر آج انسانی حقوق کی علمبردار قوموں کا حال دیکھیں اور پاکستان کے کردار کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسانی حقوق کا درس دینے والی اقوام مہاجرین کو مرنے تو دیتی ہیں لیکن اپنے ممالک میں پناہ نہیں دیتیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آزمائشوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور ان پر سبقت حاصل کرکے قوم نے ثابت کیا کہ ہم مشکل اور آزمائش پر پورا اتر سکتے ہیں چاہے وہ 2005 کا زلزلہ، 2010 کا سیلاب یا کووڈ-19 کی وبا ہو، ہم مل کر مشکلات کا مقابلہ کرتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ جب کورونا کی وبا ملک میں آئی تو وزیر اعظم عمران خان نے پوری دنیا سے پہلے ملک میں ہمدردی کی بساط بچھاتے ہوئے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ لوگ بھوک سے مریں اور پریشان ہوں، یہ بات دنیا کے کسی اور رہنما نے نہیں کہی تھی، کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہم نے علمائے کرام، ماہرین، میڈیا اور عوام کی مدد سے اس پر قابو پایا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک آزمائش ہے، اگر آب و ہوا اور جغرافیہ کے اعتبار سے دیکھیں تو ہمارے پڑوسی ممالک اور ہم میں بہت فرق ہے، ہم نے ہمدردی کی بنیاد پر اس کا مقابلہ کیا اور کامیاب ٹھہرے، اس کے علاوہ ہمارے ملک کی معیشت بھی ترقی کرتی رہی۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کا خواب اور ایک اسلامی فلاحی ریاست ہماری خواہش ہے اور اس کی طرف پاکستان پیش قدمی کرتا رہے گا، اسلامی فلاحی ریاست کے بنیادی ستونوں میں معاشرتی اور معاشی انصاف، غربت کا خاتمہ، صحت اور تعلیم بنیادی اہمیت کے حامل ہیں، حکومت اس حوالے سے اقدامات کر رہی ہے۔عارف علوی نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہماری قوم کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونے کی صلاحیت سے نوازا ہے اس سے استفادہ کرنا چاہیے اور جھوٹی خبروں سے بچ کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، پاکستان تیزی سے ایک ڈیجیٹل ملک بن رہا ہے اور نالج اکانومی سے استفادہ انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی وجہ سے ہم پر تین جنگیں مسلط کی گئیں، اب بھارت نے آرٹیکل 35 ‘اے’ کو ختم کرکے ہمارے کشمیری بھائیوں کو مزید مشکل میں ڈالا اور نئی ڈومیسائل پالیسی سے آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں کر رہا ہے، لیکن پاکستان اور کشمیری برادری اس میں رکاوٹ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ پورے بھارت میں اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے اس حوالے سے پوری دنیا کو بتایا ہے کہ بھارت اقلیتوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی قیادت کے خلاف ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کے تسلط پر آواز بلند کرے۔افغانستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں ہیجانی کیفیت ہے لیکن امید ہے کہ وہاں پر جلد امن قائم ہوگا۔انہوں نے افغان بھائیوں سے درخواست کی کہ صلح حدیبیہ کو سامنے رکھ کر آپس میں صلح کریں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے 126 پاکستانی اور غیر ملکی شہریوں کو متعلقہ شعبوں میں مہارت اور جرات کا مظاہرہ کرنے پر سول ایوارڈز سے نوازا۔ان ایوارڈز میں 3 نشان امتیاز، 2 ہلال پاکستان، 6 ہلال امتیاز، 4 ستارہ پاکستان، 3 ستارہ شجاعت، 17 ستارہ امتیاز، 39 صدارتی تمغہ رائے حسن کارکردگی، 3 ستارہ قائد اعظم، 17 تمغہ شجاعت، 31 تمغہ امتیاز اور ایک تمغہ قائد اعظم شامل ہے۔ یہ ایوارڈز دیے جانے کی تقریب 23 مارچ کو منعقد کی جائے گی۔اس کے علاوہ صدر نے پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے افسران و جوانوں کو ملٹری ایوارڈز سے نوازا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق ان ایوارڈز میں 2 ستارہ بسالت، 61 تمغہ بسالت، 42 امتیازی اسناد، 70 چیف آف آرمی اسٹاف کمنڈیشن کارڈز، 22 ہلال امتیاز (ملٹری)، 106 ستارہ امتیاز (ملٹری) اور 128 تمغہ امتیاز (ملٹری) شامل ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں