اسلام آباد (پی این آئی) افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کا معاملہ ڈرامہ نکلا۔میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اغوا کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔بھارتی لابی نے اس تمام معاملے کو خوب اچھالا۔پاکستان کی جانب سے افغان وفد کو تمام ویڈیو اور شواہد دئیے گئے ہیں۔افغان وفد مطمئن بھی ہو گیا کہ لڑکی اغوا نہیں کی گئی لیکن اس کے باوجود معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے۔افغان وفد کو ان تمام علاقوں کا دورہ کرایا گیا جہاں جہاں لڑکی گئی تھی ،ٹھوس شواہد نے افغان سفیر کی بیٹی کےاغوا کا ڈرامہ بےنقاب کر دیا۔افغان وفد کے سامنے پاکستان نے ثابت کیا کہ لڑکی کبھی اغوا نہیں ہوئی۔لڑکی پاکستان سے افغانستان کی بجائے ترکی اور پھر جرمنی چلی گئی۔افغانستان کو پاکستان کے خلاف لمبے عرصے تک استعمال کیا گیا۔افغانستان بھارت کے کہنے پرالزامات تو عائد کرتا رہتا ہے لیکن ثابت نہیں کر پاتا۔واضح رہے کہ دو روز قبل افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کی تحقیقات کے لیے افغان وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا،کیمرا فوٹیجز دیکھیں، سیکیورٹی حکام اور وزرائے خارجہ کے افسران سے ملاقاتیں میں جس میں انہیں واقعے کی مکمل بریفنگ دی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغان وفد کو سیف سٹی آفس اسلام آباد لے جایا گیا جہاں انہیں مختلف اوقات اور مختلف مقامات کی کئی ویڈیو فوٹیجرز دکھائی گئیں۔ان ویڈیو میں شکایت کنندہ افغان سفیر کی بیٹی کو واضح طور پر پہنچانا جا سکتا تھا کہ وہ آزادانہ مختلف جگہوں پر گھوم رہی ہے۔ افغان وفد کو شکایت کنندہ افغان سفیر کی بیٹی کے دورہ کردہ تمام مقامات کا دورہ کرایا گیا،افغان وفد کو تکنیکی ڈیٹا بھی پیش کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغان وفد کو بتایا گیا کہ سیکیورٹی اداروں نے شکایت کی تفصیلی اور مکمل تفتیش کی،وفد کو بتایا گیا کہ تفتیش اور گواہوں کے بیانات کے بعد حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زمینی حقائق شکایت کنندہ کی رپورٹ کی تصدیق نہیں کرتے۔پاکستانی حکومت نے کیس کے بعض پہلوؤں پر اضافی معلومات کی فراہمی ، شواہد اور شکایت کنندہ تک رسائی کی سابقہ درخواست کا اعادہ کیا۔ وفد کو اسلام آباد میں افغاستان کے سفارتخانے اور اس کے قونصل خانون کی سکیورٹی بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔پاکستانی حکام نے افغان وفد کو بتایا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے،افغان امن عمل کے اس نازک موڑ پر، پر امن مستحکم اور خوشحال افغانستان کے مشترکہ مقصد کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا انتہائی ضروری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں