اسلام آباد (آئی این پی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ فریق نہیں ،افغانستان میں کسی کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا درست نہیں ،اب بھی بہت سے لوگوں کی جانب سے ذمہ دار ٹھہرانے کی کوششیں جاری ہیں،پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے پائیدار امن کیلئے آگے بڑھا جائے، افغانستان میں پائیدار امن صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ مشترکہ عالمی ذمہ داری ہے،افغانستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر تشویش ہے اور تمام افغان دھڑے انسانی حقوق کی پاسداری اور انسانی بنیادوں پر اقوام متحدہ کے قوانین کا احترام کریں،ہم داسو، کوئٹہ میں سرینا روڈ پر دہشت گرد کاروائیاں اور لاہور میں دھماکے سے گھبرانے والے نہیں ، ہمیں معلوم ہے کہ ان سب کارروائیوں کے تانے بانے کہاں سے جا کر ملتے ہیں،پاکستان اور چین سی پیک منصوبے بروقت مکمل کریں گے، سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، ہم اپنے عزم اور جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ سمیت اتحادی افواج نے 20سال گزارے اور کھربوں ڈالر جھونکے ہیں، جس پر اتحادی ممالک کے ٹیکس دہندگان اپنی حکومتوں سے افغانستان میں ناکامی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 6اگست کو افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل میں بریفنگ ہوئی، پاکستان بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتا ہے اور ہمارا کردار افغانستان میں معاونت کا ہے، ضامن کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا واحد حل تمام افغان فریقوں پر مشتمل مذاکرات میں ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان سے متعلق بریفنگ کے بارے میں بھارت سے بطور سیکیورٹی کونسل کے موجودہ صدر رابطہ کیا تھا، جس پر بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیا اور ہماری درخواست کو قبول نہیں کیا گیا جبکہ بھارت کو سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے ایسا منفی رویہ زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان دھڑوں میں مذاکرات سے متعلق اسلام آباد میں اجلاس طلب کیا گیا تھا جسے افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر ملتوی کیا گیا اور افغانستان کے ساتھ بات چیت کیلئے سفارتی میکنزم موجود ہے، اگر افغانستان کو بطور ہمسایہ کوئی مسئلہ درپیش ہے تو موجودہ میکنزم کے ذریعے اٹھایا جا سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے پائیدار امن کیلئے آگے بڑھا جائے، جس کیلئے پاکستان نے افغان وزیرخارجہ کو بھی اسلام آباد مدعو کرنے کیلئے تحریری دعوت نامہ بھجوایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ فریق نہیں ہے اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے، افغانستان میں نظام حکومت اور افغان سیکیورٹی دستوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے جانے جیسے معاملات پر توجہ دینی چاہیے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان قیادت کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے جبکہ ہمیں بھی افغانستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر تشویش ہے اور تمام افغان دھڑے انسانی حقوق کی پاسداری اور انسانی بنیادوں پر اقوام متحدہ کے قوانین کا احترام کریں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں کسی کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا درست نہیں ہے اور اب بھی بہت سے لوگوں کی جانب سے ذمہ دار ٹھہرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان تنازعہ کی بھاری مالی و جانی قیمت ادا کر چکا ہے اور اب ہم مزید نہیں چاہتے ہیں کہ افغانستان میں خانہ جنگی کی صورتحال قائم ہو اور اس کے اثرات پر پڑے، پاکستان افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور اس لئے ہمیں وہاں صورتحال پر تشویش ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے اتحادی افواج کے ذمہ دارانہ اور منظم انخلاء کے حق میں ہے اور چاہتے ہیں کہ اتحادی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد ایسا خلاء نہ ہو جس کا نتیجہ پر تشدد کارروائیاں ہوں، پاکستان افغانستان میں کسی فوجی قبضے کے حق میں ہرگز نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان عوام کئی دہائیوں کی خانہ جنگی سے بہت متاثر ہے اور پائیدار امن ان کا حق بنتا ہے جبکہ افغانستان میں پائیدار امن صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ مشترکہ عالمی ذمہ داری ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ داسو واقعے کی تحقیقات کے نتائج جلد میڈیا کے سامنے بھی رکھیں گے جبکہ ہم داسو، کوئٹہ میں سرینا روڈ پر دہشت گرد کاروائیاں اور لاہور میں دھماکے سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ ان سب کاروائیوں کے تانے بانے کہاں سے جا کر ملتے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغواء کے معاملے میں بھارت منفی پروپیگنڈا کررہا ہے اور افغان قیادت کی جانب سے بھی منفی رویہ پیش کیا گیا، پاکستان افغان تحقیقاتی ٹیم کو اغواء کیس کے متعلق حقائق پیش کئے گئے اور انہیں سی سی ٹی وی کیمرہ کی ریکارڈنگز بھی دیکھائی گئیں، تحقیقات میں یہ معلوم ہوا کہ سفیر کی بیٹی کی جانب سے جو کچھ بتایا گیا تھا اور جو حقائق ہیں ان میں تضاد ہے، پاکستان نے مزید تحقیقات کے لئے افغان ٹیم سے کہا ہے کہ وہ سفیر کی بیٹی تک رسائی فراہم کریں تا کہ وہ شناخت کر سکیں، افغانستان کی جانب سے پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس معاملے میں سفیر کی فیملی کی عزت کا خیال رکھا جائے اور پاکستان نے مشرقی اقدار اور اپنی مائوں، بیٹیوں کی عزت و آبرو کا خاص خیال رکھا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین سی پیک منصوبے بروقت مکمل کریں گے، سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، ہم اپنے عزم اور جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ سمیت اتحادی افواج نے 20سال گزارے اور کھربوں ڈالر کھونکے ہیں، جس پر اتحادی ممالک کے ٹیکس دہندگان اپنی حکومتوں سے افغانستان میں ناکامی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔(اح+م ا)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں