لاہور (پی این آئی)تین بچوں کی والدہ 40سالہ عمارہ کنول نے 21سالہ میاں فرحان صدیق سے شادی کر لی۔ تفصیلات کے مطابق ویب سائٹ اردو پوائنٹ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خاتون عمارہ کا کہنا تھا کہ فرحان نے مجھے پہلے پرپوز کیا تھا لیکن میں نے انکار کر دیا تھا لیکن اس نے بعد میں گولیاں کھا لیں جس کی وجہ سے اسے ہسپتال جانا پڑا۔ میں فرحان کو دیکھنے کیلئے ہسپتال گئیجہاں فرحان کی حالت دیکھنے کے بعد میں نے شادی کا فیصلہ کر لیا۔ خاتون کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا ہم لڑکیاں پیدائشی معصوم ہوتی ہیں، اگر ہم کسی کی محبت کی قدر کر لیں تو تب بھی ظالم ہیں اور نہ کریں تب بھی ظالم ہیں۔جب مجھے فرحان نے پرپوز کیا تو میں نے جواب میں لکھا کہ بچے کسی کو پرپوز کرنے سے پہلے اس کی پروفائل دیکھتے ہیں اس کے بعد پرپوز کرتے ہیں۔ میں نے فرحان سے کہا کہ آپ جتنا میرا ایک بیٹا ہے، جس کے جواب میں فرحان نے کہا کہ مجھے کوئی ایشو نہیں ہے۔ میں نے فرحان کی محبت کو سیریس دیکھا تو شادی کیلئے ہاں کی ہے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اس عمر میں شادی کرنے کا مقصد صرف یہی تھا کہ مجھے زندگی گزارنے کیلئے ایک ساتھی مل گیا، چلو اسی بہانے میرے جنازے پر کوئی چار بندے تو رونے والے ہوں گے۔ عمارہ کنول کا کہنا تھا کہ جب میری پہلے شادی ہوئی تو ہماری پوری فیملیز وہاں پر تھیں، وہاں پر دلہن بن کر بیٹھنا اور قبول کرنے کیلئے زور ڈالنا کہ کرو قبول ہے تو وہ ایک ڈانٹ ڈپٹ والا قبول تھااس لیے دل میں حسرت تھی کہ میں بھی کبھی بھاگ کر شادی کروں۔ عمارہ کا فرحان سے متعلق کہنا تھاکہ انکار کے بعد جب سنا کہ اس نے گولیاں کھا لیں تو میں فوراً ہسپتال پہنچی اور فرحان سے کہا کہ جلد ٹھیک ہو جاؤ میں شادی کیلئے رضا مند ہوں۔ 21سالہ فرحان کا کہنا تھا کہ میں انہیں سوشل میڈیا پر دو تین ماہ تک دیکھتا رہا لیکن میری ان کے ساتھ بات چیت نہیں تھی تو میں نے سوچا کہ انہیں پرپوز کروں جب میں نے انہیں کہا کہ میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں جس پر عمارہ نے مجھے انکار کر دیا۔ لیکن شام کو عمارہ نے مجھے خود میسج کیا کہ کیا بات ہے، اس طرح ہماری کافی دیر بات چیت ہوتی رہی، انہوں نے مجھے اپنے بارے میں بتایا کہ میرے تین بچے ہیں، جس کے جواب میں میں نے عمارہ کو کہا کہ مجھے بچوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن پھر بھی انہوں نے کہا کہ میں شادی نہیں کر سکتی۔ فرحان کا کہنا تھاکہ ان کا انکار مجھے افسردہ کر گیا جس کی وجہ سے میں نے زہر کھا لیا اور ہسپتال پہنچ گیا تو عمارہ وہاں ہسپتال پہنچ گئیں، اور مجھے شادی کیلئے رضامندی کا اظہار کیا۔ زہر کھانے کے سوال پر فرحان کا کہنا تھا کہ زندگی میں کوئی ایک شخص ایسا مل جاتا ہے جس سے انسان سچا عشق کر بیٹھتا ہے اور میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ انکار برداشت نہ ہوا اور زہر کھا لیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمارے نصیب میں شادی لکھی ہوئی تھی اس لیے بچ گیا۔عمارہ کنول کا کہنا تھا کہ ان کے ایک دوست نے مجھے کال کی اور بتایا کہ فرحان نے زہر کھا لیاہے، پہلے میں نے بھی اس کال کو نارمل سمجھا اور جواب دیا کہ انہوں نے زہر کھا لیا ہے تو مجھے بھی ہارٹ اٹیک ہو گیا ہے اور میں بھی ہسپتال میں ہوں، ان کے دوست نے مجھے دو سے تین مرتبہ کال کی اور بتایا کہ وہ واقعی ہسپتال میں ہے لیکن میں نے اس معاملے کو سیریس نہیں لیا کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہسپتال میں کوئی ڈاکٹر دوست ہوتا ہے اور اس طرح کا ڈرامہ رچا کر کسی کو بھی بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔ عمارہ کا کہنا تھا کہ میں شوٹ سے واپس آئی تو ان کی ویڈیو کال آئی، فرحان کا باقاعدہ ٹریٹمنٹ چل رہا تھا، اس نے مجھے اپنی رپورٹس بھیجیں، دو دن تک تو میں یہی دیکھتی رہی کہ ڈاکٹر برابر اس کا چیک اپ کر رہے ہیں اسے باقاعدہ ڈرپ لگی ہوئی ہیں اس وقت مجھے احساس ہوا کہ واقعی فرحان کی حالت تشویشناک ہے، مجھے اس وقت لگا کہ ایک بندہ اتنا سیریس ہے تو مجھے لگا کہ وہ اس رشتے کو نبھا لے گا اس وقت میرے دل سے ڈر بھی نکل گیا کہ یہ میرے ساتھ کوئی دھوکا یا فراڈ کرے گا۔ جب یہ ڈسچارج ہو کر واپس گھر آئے تو میں نے انہیں پھر بھی کہا کہ دیکھ لولیکن فرحان کے اصرار پر میں نے شادی کیلئے ہاں کر دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں