لندن (پی این آئی) نواز شریف نے برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر دی، سابق وزیراعظم کی جانب سے امیگریشن ٹریبونل میں دائر کی گئی اپیل میں فیصلے پر نظرثانی کرنے کی درخواست۔تفصیلات کے مطابق شریف خاندان ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اب بھی برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں۔ویزہ مدت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز شریف نے فوری اپیل بھی دائر کر دی ہے۔ اپیل برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں دائر کی گئی، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ نواز شریف کو علاج کیلئے برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اس حوالے سے ملک کے سینئر قانون دان اعتزاز احسن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود، فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا حق استعمال کرنے کی صورت میں سابق وزیراعظم کو مزید کئی ماہ برطانیہ میں قیام کی اجازت مل جائے گی۔نواز شریف برطانوی امیگریشن حکام اور پھر عدالت میں بھی اپیل دائل کر سکتے ہیں، ان اپیلوں کا فیصلہ آنے میں چند ماہ لگ جائیں گے، اس دوران قائد ن لیگ برطانیہ میں قیام کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ نواز شریف نے برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع کی درخواست کی تھی۔قائد ن لیگ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ وہ بیمار ہیں، لہذا نہیں علاج مکمل ہونے تک برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اب جمعرات کے روز برطانوی حکومت کے متعلقہ ادارے نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کی ویزہ توسیع درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ حکومت قائد ن لیگ نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری 2021 کو ایکسپائر ہو چکا، اس لیے انہیں کسی دوسرے ملک کا سفر کرنے کیلئے بھی حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہے۔حکومت پاکستان کی اجازت کے بنا نواز شریف برطانیہ سے کسی دوسرے ملک نہیں جا سکتے۔ جبکہ یہ بھی یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کو نومبر 2019 میں لاہور ہائیکورٹ نے علاج کے غرض سے 4 ہفتوں کیلئے برطانیہ جانے کی اجازت دی تھی، تاہم نواز شریف کی جانب سے ناصرف لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کو نظرانداز کیا گیا، بلکہ برطانیہ جانے کے بعد انہوں نے 2 سال گزرنے کے باوجود تاحال اپنا علاج شروع نہیں کروایا۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ 2 سال گزرنے کے باوجود علاج نہ کروانا اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف بیماری سے متعلق جھوٹ بول کر بیرون ملک گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں