اسلام آباد (پی این آئی)لوٹ کے بدھو گھر کو آئے، جس ملک میں چوری کے مال سے محل بنائے آج اس ملک نے بھی آپ کی درخواست مسترد کر دی، اب واپس آئیں اور اپنی سزا پوری فرمائیں، نواز شریف کی ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر حکومت کا ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ محاورہ تھا لوٹ کے بدھو گھر کو آئے۔مگر آج کہنے کو دل چاہ رہا ہے کہ لوٹ کے میاں مفرور گھر کو آئے۔جس ملک میں چوری کے مال سے محل بنائے آج اس ملک نے بھی ویزا توسیع کی درخواست مسترد کر دی، اب آئیں واپس اور عدلیہ کو عزت دیتے ہوئے اپنی سزا پوری فرمائیں۔واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کی ویزہ توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔علاج کے غرض سے برطانیہ میں مقیم سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔برطانوی حکومت نے نواز شریف کو برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف نے برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع کی درخواست کی تھی۔قائد ن لیگ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ وہ بیمار ہیں، لہذا نہیں علاج مکمل ہونے تک برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اب جمعرات کے روز برطانوی حکومت کے متعلقہ ادارے نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کی ویزہ توسیع درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں چند روز کے اندر ملک چھوڑنے کی تلقین کی ہے۔بتایا گیا ہے کہ ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود ہیں۔نواز شریف اب بھی برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع سے انکار کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اگر یہ درخواست بھی مسترد ہو جائے تو پھر نواز شریف برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف عدالت جا سکتے ہیں۔ اگر عدالت سے بھی ان کیخلاف فیصلہ آئے تو پھر انہیں ہر صورت برطانیہ چھوڑنا ہو گا۔قانونی ماہرین کے مطابق برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف اپیلوں کے فیصلے آنے میں 3،4 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، اس لیے اس عرصے کے دوران نواز شریف کو برطانیہ سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔یہاں یہ واضح رہے کہ حکومت پاکستان قائد ن لیگ نواز شریف کا پاسپورٹ پہلے ہی منسوخ کر چکی، اس لیے انہیں کسی دوسرے ملک کا سفر کرنے کیلئے بھی حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہے۔ حکومت پاکستان کی اجازت کے بنا نواز شریف برطانیہ سے کسی دوسرے ملک نہیں جا سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں