اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی حکومت نے سندھ کے علاوہ پورے ملک کے تمام تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدھ کوبین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ کے علاوہ باقی صوبوں میں50فیصد حاضری کے ساتھ کلاسیں جاری رکھی جائیں گی، تعلیمی اداروں کے اسٹاف کی سو فیصد ویکسی نیشن یقینی بنائی جائے گی 9ویں،10ویں اور11ویں کے امتحانات اختیاری مضامین میں لئے جائیں گے جبکہ لازمین مضامین میں5فیصد اضافی نمبرز دیئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں تمام تعلیمی ادارے 50فیصد حاضری کیساتھ کھلے رہیں گے ،ایجوکیشن شعبے کو کورونا ویکسی نیشن 83فیصد تک پہنچ چکی لیکن ہائر ایجوکیشن میں ویکسی نیشن کا عمل سست ہے ، صوبوں کو کہا گیا ہے یونیورسٹیز کے طالب علموں اور سارے اساتذہ کی ویکسی نیشن مکمل کی جائے، بچوں سے کہوں گا کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور سوشل میڈیا کی ایسی باتیں جن کا نہ کوئی سر ہوتا ہے نہ پیر اس پر توجہ نہ دیں، بچے صرف محکمہ تعلیم اور وزارت تعلیم کے فیصلوں کا انتظار کیا کریں ، حکومت کی کوشش ہے کہ تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا جائے۔بدھ کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کا اجلاس ہوا، جس میں تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، اور تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز پر عملدر آمد کے لیے مختلف آپشنز پر غور ہوا۔اجلاس میں سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی نے کہا کہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں کرونا وائرس کی صورتحال اس وقت بھی تسلی بخش نہیں ہے، ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت سندھ اور بالخصوص کراچی اور حیدرآباد میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم تعلیمی ادارے اس وقت کھولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں تعلیمی ادارے 8 اگست تک مکمل بند رہیں گے، اس کے بعد صورتحال کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا، 8 اگست کو کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صورتحال کو دیکھتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، صورتحال کی بہتری پر فوری طور پر انٹر سال دوئم کے باقی ماندہ امتحانات کو مکمل کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں فیصلہ ہوا کہ بورڈ امتحانات جاری رکھے جائیں گے، سندھ میں تعلیمی ادارے آٹھ اگست تک بند رہیں گے، سندھ کے علاوہ ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے بند نہیں کئے جائیں گے، اور 50 فیصد حاضری کے ساتھ کلاسیں جاری رکھی جائیں گی، تاہم تعلیمی اداروں کے اسٹاف کی سو فیصد ویکسی نیشن یقینی بنائی جائے گی۔بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ بین الصوبائی وزراء اجلاس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اور محکمہ صحت کی جانب سے ملک بھر میں کورونا وباء اور دیگر صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزراء کانفرنس میں وزارت صحت اور این سی او سی کی بریفنگ کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبہ سندھ کی جانب سے پہلے سے ہی 8اگست تک تعلیمی ادارے بند کرنے اور امتحانات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور وزیرتعلیم سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ 8اگست کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد سکولوں کو کھولنے اور امتحانات کے حوالے سے فیصلے لئے جائیں گے۔انہوںنے کہا کہ پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزراء تعلیم نے تمام تعلیمی اداروں بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور 50فیصد بچے سکولوں میں آئیں گے۔ شفقت محمود نے کہا کہ یونیورسٹیز اور کالجز کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ وہ کھلے رہیں گے لیکن یونیورسٹیز کے حوالے سے تشویش کا بھی اظہار کیا گیا اور ویکسی نیشن کے عمل کو مزید تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ وفاقی وزیر تعلیم کے مطابق ایجوکیشن شعبے کو کورونا ویکسینیشن 83فیصد تک پہنچ چکی ہے لیکن ہائر ایجوکیشن میں ویکسی نیشن کا عمل سست ہے اور اس کو بڑھانے کے لئے صوبوں کو کہا گیا ہے یونیورسٹیز کے طالب علموں اور سارے اساتذہ کی ویکسی نیشن مکمل کی جائے، ساتھ یونیورسٹی ٹرانسپورٹ عملے کی بھی ویکسی نیشن تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات اپنے ٹائم کے مطابق ہوں گے اور سندھ کا نیا ٹائم ٹیبل بھی جلد آ جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بین الصوبائی وزراء کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 9ویں،10ویں اور11ویں کے امتحانات اختیاری مضامین میں لئے جائیں گے اور اس کی بنیاد پر لازمی مضامین کے نمبرز بھی ساتھ دیئے جائیں گے، اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ لازمین مضامین 5فیصد اضافی نمبرز بھی دیئے جائیں گے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریسرچ کے مطابق لازمی مضامین میں طلباء کے نمبرز زیادہ آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ویکسی نیشن کا عمل جاری رہے گا جبکہ اگلی میٹنگ 25اگست کو ہو گی۔ شفقت محمود نے کہا کہ بچوں سے کہوں گا کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور سوشل میڈیا کی ایسی باتیں جن کا نہ کوئی سر ہوتا ہے نہ پیر اس پر توجہ نہ دیں، بچے صرف محکمہ تعلیم اور وزارت تعلیم کے فیصلوں کا انتظار کیا کریں اور حکومت کی انتہائی کوشش ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم اور صحت دونوں کا خیال رکھیں، حکومت کی کوشش ہے کہ تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا جائے۔(اح+م ا)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں