کچھ کہنا چاہیں گے؟ کمرہ عدالت میں ملزم ظاہر جعفر سے جج کا سوال، ظاہر جعفر نے آگے سے کیا کہا؟ ہر کوئی ہکا بکا رہ گیا

اسلام آباد (پی این آئی) نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جہاں ملزم ظاہر جعفر کو سخت سکیورٹی میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا ، اس دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے ،جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ اب تک کچھ نہیں ہوتا۔ملزم کی حد تک تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔پولیس والے تو بادشاہ ہوتے ہیں اور بعد میں ضمنی چالان پیش کرتے رہتے ہیں۔سماعت کے دوران مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے مقتولہ کے والد سے پوچھا آپ کون ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں اس بدقسمت بچی کا باپ ہوں۔ایڈیشنل سیشن جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے استفسار کیا کہ عدالت میں کچھ کہنا چاہتے ہو؟ اس کے جواب میں ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ میرے وکیل بات کریں گے۔جج کی جانب سے دوبارہ پوچھا گیا کہ کچھ کہنا چاہیں گے؟ جس پر ملزم نے کہا کہ ’آئی ایم الریڈی ان بگ ٹربل‘ یعنی کہ میں بہت مشکل میں پھنسا ہوا ہوں۔یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا ، خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا ، لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا ، واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں اور قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کرکے وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت کی امید ظاہر کردی ، انہوں نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والد اور ڈرائیور کو بھی اندر کیا ہے ، نور مقدم قتل کیس میں مجھے امید ہے ملزم کو سزائے موت ہوگی

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں