سستی گاڑیوں کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو خوشخبری سنا دی

اسلام آباد (پی این آئی) عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران شہری نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ حالیہ بجٹ میں گاڑیوں کی قیمت میں کمی کی گئی تھی لیکن اس سے اب تک عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکا۔پورے خطے میں سب سے مہنگی گاڑیاں پاکستان میں ہیں۔شہری نے مزید سوال کیا کہ علاج اور پڑھائی کے علاوہ کسی کام کے لیے رقم بیرون ملک نہیں منقتل ہو رہی، کوئی پراپرٹی یا کاروبار کرنا چاہ رہے ہیں ان سے بینک تعاون نہیں کر رہا اور مجبوراَ لوگوں کو دوسرا راستہ اپنانا پڑتا ہے۔جس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گاڑیوں پر ٹیکسز کم کیے جس سے قیمتیں بھی نیچے آنی چاہئیے تھی،میں فوری طور پر اس معاملے کو چیک کروں گا کہ گاڑیوں کی قیمتیں نیچے کیوں نہیں لائی گئیں۔ہم نے 1000 سی سی سے کم گاڑیوں پر ٹیکس کم کر دئیے تاکہ مڈل کلاس کو سستی گاڑی مل سکے۔اس وقت مارکیٹ میں گاڑیوں کی جتنی سپلائی ہے اس سے کہیں زیادہ مانگ ہے۔مزید کیا کہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے :۔علاوہ ازیں عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران شہری نے وزیراعظم سے نور مقدم قتل کیس پر سوال پوچھ لیا ، وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عوامی مسائل سننے کے لیے کی جانے والی براست گفتگو میں ایک شہری نے ان سے نور مقدم قتل کیس سے متعلق سوال کیا ، جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نورمقدم کیس کو پہلے دن سے خود دیکھ رہا ہوں ، نورمقدم کیس کی تمام تفصیلات لی ہیں ، نورمقدم کا قاتل کسی طور پر بچے گا نہیں ، کیوں کہ اس کیس سے سب کو ایک صدمہ لگا ہے ، کیس میں کوئی طاقتور سے بھی طاقتور ہو تو اسے سزا ضرور ملے گی۔وزیراعظم عمران خان نے عوام کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں مزید کہا کہ این سی او سی کے درست فیصلوں کی بدولت کورونا کے باجود ہماری معیشت بہتر رہی ، عوام سے گزارش ہے کہ جہاں لوگوں کی بھیڑ ہو وہاں ماسک کا استعمال کریں، ماسک پہننے سے کورونا پھیلنے کے70 فیصد امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے کورونا کا پھیلاؤ کم ہوتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس سے اپنی معیشت بچا لیں، دیہاڑی دار، ریڑھی والے اور مزدور کیسے گزارا کریں گے ، لاک ڈاؤن کی وجہ آپ اپنے غریبوں کو کیسے بچائیں گے، جن کے بچے بھوکے ہوں گے کیا وہ گھر بیٹھ جائیں گے؟ ہمیں حکمت عملی اس مشکل وقت سے نکلنا ہوگا، لاک ڈاؤن کرکے ہم اپنی معیشت تباہ نہیں کر سکتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں