شہباز شریف نے پارٹی صدارت سے استعفے کی خبروں کو جعلی قراردیدیا

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے پارٹی صدارت سے استعفے کی خبروں کو جعلی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہمارا گھر ہے جسے نواز شریف نے بڑی محنت سے بنایا ، تمام فیصلے مشاورت سے کرنے کے قائل ہیں، شہداء کی قربانیوں کا تقاضا ہے کہ ملک کے اندر غربت ، معاشی ناانصافی کے خلاف جنگ کی جائے ، 72 سالوں میں سب نے غلطیاں کیں ، اس حمام میں سب ننگے ہیں ، جب کارگل کا واقعہ ہوا تھا تو میں نے نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ امریکہ میں بل کلنٹن سے ملاقات کے لئے سپہ سالار کو بھی ساتھ لے جایا جائے، انہوں نے میرے مشورے کو مان لیا تھا لیکن ایک دوست نے انہیں مشورہ دیا کہ ساتھ نہ لے کر جائیں ، میں اٹک قلعے میں قید رہا ، لانڈھی جیل میں قید رہا ، دو بار نیب کے عقوبت خانے کا مہمان بنا ، جلاوطنی اختیار کرنی پڑی ، مشرف نے خود تسلیم کیا کہ انہوں نے مجھے وزارت عظمیٰ کی آفر کی تھی، نواز شریف کو ان کی صحت کی خرابی کے باعث اس حکومت نے باہر بھیجا ، ان کو ڈاکٹروں نے اب بھی سفر سے منع کر رکھا ہے جب ڈاکٹر ان کو اجازت دینگے تو وہ تب ہی واپس آسکیں گے، جب کلثوم نواز بیمار تھی تو حکومت نے کس کس طرح کی بیہودہ خبریں چلوائیں، نواز شریف نے پانچ ارب ڈالر کی آفر ٹھکرا کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا،ہمیں جیل میں ڈالنے کا فیصلہ پرویز مشرف کا تھا ، نیب نیازی کٹھ جوڑ سے انصاف کی توقع نہیں، ہم پر جھوٹے کیسز بنائے گئے لیکن چینی سکینڈل ، گندم سکینڈل پر سب خاموش ہیں، فوج کے جرنیلوں ، افسروں ،سپاہیوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں ، اتوار کو نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے دیانت کا فقدان رہا ہے ، کسی فرد یا ادارے کے خلاف نفرت کا عنصر نہیں ہونا چاہیے ، ملکی ترقی کے لئے اجتماعی بصیرت کو بروئے کار لانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور میں ہر معاملے میں مشاورت کرتے ہیں ۔ میری یہ رائے ہے کہ اگر پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانا ہے تو اپنی ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہو کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999 کو جمہوریت پر شب خون مارا گیا ۔ جب کارگل کا واقعہ ہوا تھا تو میں نے نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ امریکہ میں بل کلنٹن سے ملاقات کے لئے سپہ سالار کو بھی ساتھ لے جایا جائے انہوں نے میرے مشورے کو مان لیا تھا لیکن ایک دوست نے انہیں مشورہ دیا کہ ساتھ نہ لے کر جائیں،شہباز شریف نے کہا کہ ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا اور عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا ۔ میں قومی مفاہمت کی بات کرتا ہوں ذاتی اناء کو مٹا کر غریب قوم کے مفاد کو سامنے رکھ کر سوچا جائے ۔ غربت اور مہنگائی کا خاتمہ کیا جائے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ مجھ پر اندرون خانہ مفاہمت کی کوششوں کے الزامات غلط ہیں ۔ میں اٹک قلعے میں قید رہا ، لانڈھی جیل میں قید رہا ، دو بار نیب کے عقوبت خانے کا مہمان بنا ۔ جلاوطنی اختیار کرنی پڑی ۔ مشرف نے خود تسلیم کیا کہ انہوں نے مجھے وزارت عظمیٰ کی آفر کی تھی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو ان کی صحت کی خرابی کے باعث اس حکومت نے باہر بھیجا جب دو دو بار بلٹن چلتے تھے کہ پلیٹ لیٹس کم ہو رہے ہیں تو وہ کیا میں چلواتا تھا ۔ ان کی صحت خراب تھی جس کو حکومت نے بھانپ کر باہر بھجوایا ۔ ان کو ڈاکٹروں نے اب بھی سفر سے منع کر رکھا ہے جب ڈاکٹر ان کو اجازت دینگے تو وہ تب ہی واپس آسکیں گے ۔ جب کلثوم نواز بیمار تھی تو حکومت نے کس کس طرح کی بیہودہ خبریں چلوائیں ۔ میری ایک ہی خواہش ہے کہ یہ ملک اس راستے پر چل پڑے جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پانچ ارب ڈالر کی آفر ٹھکرا کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ۔ ملک سے بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کی ۔ سستے بجلی گھر بنائے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے پہلے لندن میں قومی اداروں کو خلاف زہر اگلا ۔صدر نون لیگ نے کہا کہ فوج کے جرنیلوں ، افسروں ،سپاہیوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں ۔ ہمیں جیل میں ڈالنے کا فیصلہ ادارے کا نہیں تھا پرویز مشرف کا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نیازی کٹھ جوڑ سے انصاف کی توقع نہیں ۔ ہم پر جھوٹے کیسز بنائے گئے لیکن چینی سکینڈل ، گندم سکینڈل پر سب خاموش ہیں ۔ مہنگا تیل منگوا کر انتہائی مہنگی بجلی پیدا کی گئی ۔ میرے اوپر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ۔ موجودہ حکومت نے میرے ہر منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرایا ۔ لیکن ان کو کچھ بھی نہیں ملا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ عظیم دوست چین نے ہر موقع پر پاکستان کا ساتھ دیا لیکن حکومتی اقدامات سے چین کو ناراض کرنے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا معاملہ حکومت کی نااہلی کے باعث سپریم کورٹ گیا وگرنہ یہ خالصتا وزیر اعظم کاصوابدیدی اختیار ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ اس حکومت نے پہلے سستے داموں چینی باہر بھجوائی پھر مہنگے داموں درآمد کی ۔ مہنگی ترین ایل این جی خریدی جا رہی ہے ۔ کیا ان کے ہاتھ صاف ہیں ؟ ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر پارلیمان میں اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ۔ پارلیمنٹ میں سب اپوزیشن پارٹیوں کو اکٹھا ہونا چاہیے تاکہ موجودہ حکومت کی نااہلیوں کے خلاف بھرپور آواز بلند کی جا سکے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں