کراچی(آن لائن)سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کے نام پر کراچی کو مکمل طور پر پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا شہر بھر کی سڑکوں گلی محلوں میں پولیس کی موبائلیں چینختی چنگاڑتی اور لوگوں خوفزدہ کرتی دکھائی دیتی ہیں اور شہری مکمل طور پر پولیس کے رحم وکرم پر دکھائی دیتے ہیں جبکہ سائرن بجاتی پولیس کی موبائلوں میں سوار پولیس اہلکار بھی اخلاقیات سے عاری اور باز پرس کے خوف سے مبرائ دکھائی دیتے ہیں جنھوں نے شہر میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو مکمل طور اضافی کمائی کا ذریعہ بنارکھاہیجنکی مانیٹرنگ کے لئے محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے کوئی مؤثر نظام اور بہترحکمت عملی اختیار نہیں کی گئی ہے جس کیباعث پولیس کے ناروا سلوک کی شکایات طول پکڑتی جارہی ہیں جبکہ اعلیٰ افسران بھی محض سوشل یا الیکٹرونک میڈیاپر وائرل ہونیوالے اکا دکا پولیس زیادتیوں کے واقعات پر ہی ایکشن لینے پر اکتفا کئے دکھائی دیتے ہیں عینی شاہدین کے مطابق گذشتہ روز اورنگی ٹاؤن تھانے کی حدود بخاری کالونی سو فٹ روڈ پر پولیس کی بھاری نفری نے چند کھلی ہوئی دکانوں پر چڑھائی کرتے ہوئے دکانداروں پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیں جسکے جواب میں مشتعل علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے پولیس کا گھراؤ کرتے ہوئے اہلکاروں کو نہ صرف زدوکوب کیا بلکہ پولیس موبائل کے شیشے کوبھی توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے جزوی طور پر نقصان پہنچایا جس پر پولیس اہلکار بگڑتی ہوئی صورتحال سے بچنے کے لئے بہ مشکل تمام موبائل سمیت راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے تاہم بعدازاں رینجرز کی بھاری نفری نے پہنچ کر صورتحال کو قابو کیا پولیس کے ناروا سلوک اور اختیارات کے غلط استعمال کے باعث حکومتی پالیسیوں سے پہلے ہی نالاں شہریوں اور دکانداروں کے درمیان ایک خلیج پیدا ہونا شروع ہوگئی ہے جو کہ اعلیٰ پولیس افسران کے لئے بھی انتہائی غور طلب مسئلہ اور لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتا ہے
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں