لاک ڈائون میں نرمی کا اعلان، ڈبل سواری پر پابندی ختم

کراچی (آئی این پی )سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلا ئوکو روکنے کے لیے لگائے گئے 9 روزہ لاک ڈان میں نرمی کرتے ہوئے ڈبل سواری پر پابندی ختم کر دی ہے اور چھوٹی ٹرانسپورٹ کو کراچی کی حدود میں چلانے کی اجازت بھی دے دی ہے۔صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کے سلسلے میں لگائے گئے لاک ڈان کے حوالے سے پابندیوں میں ترمیم کرتے ہوئے درج ذیل احکامات جاری کیے ہیں۔دودھ کی دکانیں، بیکری اور ڈیری مصنوعات کی ترسیل کرنے والی گاڑیوں کو صبح چھ سے شام چھ بجے تک عائد کی گئی پابندی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ ای کامرس کے تحت گھر میں ڈیلیوری کی اجازت ہو گی تاہم صرف وہ عملہ ڈیلیوری کر سکے گا جو ویکسین لگوا چکا ہے۔برآمدی صنعتوں کے علاوہ صنعتی ادارے اور ضروری سروسز کی تیاری/پیداوار سے متعلقہ صنعتیں بھی کام کر سکتی ہیں البتہ مذکورہ صنعتوں کے تمام ملازمین کی ویکسینیشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔کھاد/کیڑے مار ادویہ کی دکانوں اور گوداموں کو بھی چھ بجے بندش کی پابندی سے استثنی دیا گیا ہے بشرطیکہ کام کرنے والے تمام عملے کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضی وہاب نے ہفتے کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹی پبلک ٹرانسپورٹ (ٹیکسی، چنگچی، رکشہ) کی بحالی سمیت چند پابندیوں میں نرمی کا مقصد عوام کو متعلقہ علاقوں میں ویکسینیشن مراکز پر جانے کی ترغیب دینا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بڑی پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں(بس، منی بسوں اور ویگنوں)کو خصوصی طور پر عوام کو مقررہ ویکسینیشن مراکز تک لانے اور جانے کے لیے چلانے کی اجازت ہوگی۔مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ نو روزہ لاک ڈان کے دوران ہم چاہتے ہیں کہ لوگ صرف ویکسینیشن کے لیے گھروں سے باہر آئیں اور کسی دوسری سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں اور کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی 100 فیصد ویکسینیشن کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک گاڑی میں دو سے زیادہ افراد کو لے جانے پر عائد پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے لیکن مذکورہ گاڑیوں میں افراد کی تعداد گاڑی کی مقررہ گنجائش تک محدود ہونی چاہیے۔اسی طرح وزیراعلی کے معاون نے خبردار کیا کہ اگر کوئی بھی دکاندار حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کی دکان کو 30 دن کے لیے سیل کر دیا جائے گا جبکہ احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں کو اندر کھانا کھلانے والے ریسٹورنٹس پر بھی اسی پابندی کا اطلاق ہو گا۔سندھ کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ صوبائی انتظامیہ نے لوگوں کو ویکسینیشن پر آمادہ کرنے کے لیے ایک حربہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ویکسین نہ لگوانے والوں کے موبائل سم کارڈ بلاک کر دیے جائیں گے اور اس اعلان کے بعد سے آپ ویکسینیشن کے اعدادوشمار دیکھ سکتے ہیں کیونکہ اس میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم ایک لاکھ 85ہزار 406 افراد کو ویکسین لگائی گئی جو ایک بڑی تعداد ہے اور یہ حکومت سندھ کے گزشتہ چار سے پانچ دنوں میں تیار کردہ بیانیے کا نتیجہ ہے۔ حکومت سندھ کے ترجمان نے مزید کہا کہ آج سے لاک ڈائون شروع ہوچکا ہے اور لوگ ویکسینیشن مراکز میں بڑی تعداد میں آ رہے ہیں، ہم مزید ویکسینیشن مراکز کے قیام کا منصوبہ بھی بنا رہے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر انتظامیہ غلط کارروائی کرتی ہے تو انہیں بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا ہمارے وزرا، اراکین صوبائی اسمبلی اور پولیس اہلکاروں کو ویکسین لگا دی گئی ہے اور ہم عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ویکسین لگوائیں اور ماہرین کے مشوروں پرعمل کریں۔یاد رہے کہ حکومتِ سندھ نے کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کے پھیلا کے پیشِ نظر صوبے بھر میں یکم اگست سے 8 اگست تک لاک ڈائون لگانے کا اعلان کیا تھا۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس ٹاسک فورس کے اجلاس میں آئندہ ہفتے سرکاری دفاتر بند کرنے کا فیصہ کیا گیا تھا اور ملازمین کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر وہ کورونا سے بچا کی ویکسین نہیں لگوائیں گے تو انہیں 31 اگست کے بعد تنخواہیں نہیں دی جائے گی۔اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ پر پابندی ہوگی جبکہ تمام مارکیٹس بھی بند رہیں گی البتہ فارمیسیز کھلی رہیں گی اور شہر میں سڑکوں پر نطر آنے والوں کا انتظامیہ ویکسینیشن کارڈ چیک کرے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈان کے نفاذ پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر انڈسٹریز کھولے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت جس طرح کی پابندیاں لگانے کی کوشش کر رہی ہے، اس سے عام آدمی کی حالت زار میں اضافہ ہوگا کیونکہ صوبہ پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں