لاہور(پی این آئی) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے وطن واپسی کے لئے سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت لندن میں مقیم ہیں، وہ علاج کی غرض سے پاکستان سے لندن گئے تھے۔حکومت لاکھ کوششوں کے باوجود بھی نواز شریف کو وطن واپس لانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔اور اب صحافی سیف اعوان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان آنے پر غور شروع کر دیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے وطن واپسی کےلئے سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔ نوازشریف نے ایک ماہ میں پارٹی رہنماؤں اور وکلاء سے تین اہم میٹنگز کی ہیں،نوازشریف کے وکلاءاور پارٹی کا ایک بڑا گروپ وطن واپسی کا حامی ہے۔ذرائع کے مطابق سینئر پارٹی رہنماؤں کے ایک بڑے گروپ نے بھی وکلاء کی تجاویز کی حمایت کی ہے۔نوازشریف وطن واپسی کا حتمی فیصلہ پارٹی صدر میاں شہبازشریف سے تفصیلی مشاورت کے بعد ہی کریں گے ۔میاں نوازشریف اس حوالے سے مسلسل پارٹی رہنماؤں اور اپنے وکلاء کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔صحافی نے مزید دعویٰ کیا کہ نوازشریف کے وکلاءنے کہا ہے کہ اگر آپ واپس آتے ہیں تو قومی امکان ہے عدالت آپ کو ریلیف دے گی۔کیونکہ عدالت نے آپ کو سرینڈر کرنے کا کہا ہے ۔تین چار پیشیوں میں آپ کو ریلیف مل سکتا ہے ۔۔ واضح رہے کہ حکومت فوری طور پر نواز شریف کی وطن واپسی چاہتی ہے اور اس حوالے سے برطانوی حکومت سے رابطے میں بھی رہی۔ حکومت نواز شریف کو واپس لانے کے لیے خاصی متحرک دکھائی دے رہی ہے جب کہ وزیراعظم کی بھی پوری کوشش ہے کہ ہر صورت میں نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے۔ خاص طور پر نواز شریف کی حالیہ تقاریر کے بعد حکومت انہیں واپس لانے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔کچھ عرصہ قبل پاکستان نے برطانیہ سے نواز شریف کو پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا ۔ وزیراعظم کے مشیر مرزا شہزاد اکبر نے برطانوی حکام کو خط لکھا کہ جس میں انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا ۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے خود برطانیہ جانا پڑا تو جاؤں گا،وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں