اسلام آباد (پی این آئی)نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر ذاکر سے امریکی سفارتخانے کے اہلکار کی ملاقات کے معاملے پر امریکی سفارتخانہ نے کہا ہے کہ کسی بیرونی ملک میں امریکی شہری اس ملک کے قوانین کے تابع ہوتے ہیں۔امریکی سفارتخانہ نے کہاکہ جب امریکیوں کو بیرون ملک گرفتار کیا جاتا ہے تو سفارت خانہ ان کی خیریت جانچ سکتا ہے،سفارتخانہ وکلاء کی ایک فہرست فراہم کرسکتا ہے، سفارتخانہ قانونی مشورے نہیں دے سکتا،اور نہ ہی عدالتی کارروائی میں حصہ لے سکتا ہے۔دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کا موبائل فون برآمد کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے، پولیس تاحال ملزم کا دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ نہیں کرا سکی ہے۔قانون کے مطابق 164 کا اقرارِ جرم کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے دینا ضروری ہے۔اس حوالے سے ماہرینِ قانون نے بتایاکہ ملزم کے پولیس حراست میں اقرارِ جرم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس کے پاس موجود سی سی ٹی وی فوٹیج کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں مقتولہ نور مقدم کو پہلی منزل سے نیچے گرتے ہوئے دیکھا گیا ۔مقتولہ نور مقدم اوپر سے گرنے کے بعد دروازے کی طرف بھی دوڑی، فوٹیج میں ملزم ظاہرجعفر کو نور مقدم کے پیچھے جاتے ہوئے دیکھا گیا ۔فوٹیج میں ملزم ظاہر جعفر مقتولہ نور مقدم کو گھسیٹتے ہوئے لے جاتا دیکھا گیا ۔فوٹیج میں گارڈ بھی نظر آ رہا ہے تاہم اس نے ملزم ظاہر جعفر کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔فوٹیج کے مطابق ملزم ظاہر جعفر مقتولہ نور مقدم کو اندر لے جا کر دروازہ بند کر دیتا ہے۔ذرائع کے مطابق فوٹیج کے مطابق بحالی مرکز کی ٹیم کافی دیر بعد ملزم کے گھر پہنچی۔فوٹیج میں دیکھا جا رہا ہے کہ بحالی مرکز ٹیم کے آنے سے پہلے ہی ملزم نور مقدم کو قتل کر چکا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں