اسلام آباد (آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس میں مشیر تجارت عبدالرازق دائود نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی چاول کی بوریوں کے پیندے میں کورونا وائرس پایا گیا جسکی وجہ سیچین کو پاکستانی چاول کی برآمدات بند ہو گئی ہیں ۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ مچھلی کی 6کمپنیوں کی پیکنگ میں بھی کورونا وائرس پایا گیا ، چین نے ان کی درآمد بھی بند کردی ہے، چاول کی بوری کے پیندے کے باہر ڈیڈ(مردہ)وائرس تھا جبکہ مچھلیوں کی پیکنگ کے باہر کورونا کے لائیو (زندہ)وائرس کی موجودگی پائی گئی،جنوری 2022میں پاکستان موبائل کی برآمدات شروع کر دے گا ، سام سنگ موبائل کمپنی نے پہلے پاکستان آ نے سے معذرت کی ، پھر چینی کمپنی آگئی جو کراچی میں فیکٹری لگا رہی ہے،اب سام سنگ نے کہا ہے ہم فیکٹری لگانا چاہتے ہیں ، لیکن ہم نے معذرت کی کہ آپ مواقع ضائع کر چکے ہیں۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔کمیٹی ارکان کے علاوہ ڈپٹیچیئرمین سینیٹ سینیٹر مرزا محمد آفریدی، مشیر تجارت عبدالرزاق داود، ایڈیشنل سیکٹری تجارت، ای ڈی جی کامرس اور وزارت کے دیگر حکام اجلاس میںشریک ہوئے۔اجلاس میں سیکرٹری تجارت کی عدم شرکت پر کمیٹی ارکان نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سارے ارکان کمیٹی میں شرکت کیلئے اتنے دور سے آتے ہیں تو سیکٹری تجارت کیوں نہیں آسکتے؟ ایڈیشنل سیکٹری تجارت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری تجارت ایکسپو 2020 کی تیاری کے سلسلے میں کراچی میں مصروف ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ ایسا ہوا تو میں بھی واک آوٹ کروں گا۔وزرات تجارت حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دو تجارتی پالیسی میں تجارتی ٹارگٹ حقیقت پسندانہ نہ تھے۔ برآمدی ٹارگٹ بہت زیادہ رکھے گئے تھے جن کا حصول ممکن نہ تھا۔ مالی سال2019-20 کے مقابلے میں گزشتہ سال ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا۔کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ برآمدات بڑھی ہیں تو تفصیلات بتائیں ،کہاں سے آرڈرزملے تھے جس پر ڈی جی ٹریڈنے بتایا کہ آرڈرز ملنے کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ،ہمیں نہیں بتایا جاتا۔سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹڈڈ اکنامی ہے ،معلوم تو ہو کہاں سے آرڈرزملے جن سے برآمدات زیادہ ہوئیں؟وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داود نے سیکٹری تجارت کی عدم موجودگی پر اراکین کمیٹی سے معافی مانگی۔مشیر برائے تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ پچھلے ڈھائی سالوں میں ہماری توجہ برآمدات کو بڑھانے پر رہی ہے۔ کووڈ کے باوجود کیش فلو کا مسئلہ فرمز کو نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس کے مسائل موجود ہیں۔ہماری توجہ برآمدات پر ہیں اسلئے 25 بلین تک ہماری برآمدات پہنچی ہیں۔ بعض اوقات ہم اس بات میں کنفیوزہوتے ہیں کہ سبسڈی ہے یا نہیں ؟ ہم نے صنعت کو توانائی میں کوئی سبسڈی نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ میرا موقف ہے کہ صنعت کو بجلی مد مقابل ممالک میں صنعتوں کو دئیے جانے والے نرخ پر فراہم کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی برآمدات بہت محدود شعبوں پر مشتمل ہے ہمیں نئے سیکٹرز کی طرف جانا ہوگا۔ ہم انجینئرنگ گڈز ،فارماسوٹیکل ،اٹو پارٹز، فروٹ اینڈ ویجٹیبل ،گوشت ،پولٹری سمیت 11 نئے شعبے لارہے ہیں جس سے ہماری برآمدات مزید بہتر ہوں گی۔ مشیر تجارت عبدالرازق داد نے انکشاف کیا کہ چین کو پاکستانی چاول کی برآمدات بند ہو گئی ہیں، پاکستانی چاول کی بوریوں کے پیندے میں کورونا وائرس پایا گیا، چین ڈر گیا اور اس نے چاول کی پاکستان سے درآمد بند کر دی۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ مچھلی کی چھ کمپینوں کی پیکنگ میں بھی کورونا وائرس پایا گیا ، چین نے ان کی درآمد بھی بند کردی ہے، چاول کی بوری کے پیندے کے باہر ڈیڈ(مردہ)وائرس تھا جبکہ مچھلیوں کی پیکنگ کے باہر کورونا کے لائیو (زندہ)وائرس کی موجودگی پائی گئی۔مشیر تجارت نے مزید بتایا کہ جنوری 2022میں پاکستان موبائل کی برآمدات شروع کر دے گا ، چینی کمپنی کے موبائل برآمد کرنا شروع کریں گے، خواہش تھی کہ سام سنگ موبائل پاکستان آئے ، اس سے دو بار کہا لیکن انھوں نے معذرت کی ، پھر چینی کمپنی آگئی جو کراچی میں فیکٹری لگا رہی ہے، چھ ماہ تک سام سنگ موبائل نے معذرت کی، اب سام سنگ نے کہا ہے ہم فیکٹری لگانا چاہتے ہیں ، لیکن ہم نے معذرت کی کہ آپ مواقع ضائع کر چکے ہیں۔(رڈ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں