اسلام آباد (پی این آئی ) سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے ملزم ظاہر جعفر کے پولیس کو دئیے گئے بیانات سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر گرفتاری کے بعد پولیس مختلف بیانات دیتا رہا۔وہ پولیس کے سامنے بار بار کہتا رہا کہ میں امریکی شہری ہوں آپ مجھ سے سوال نہیں پوچھ سکتے ، اگر آپ کو کچھ پوچھنا ہے تو وکیل سے پوچھیں لیکن پاکستان میں پولیس اس طرح کی باتیں برداشت نہیں کرتی خاص طور پر اتنے ہائی پروفائل کیس میں تو بالکل بھی نہیں۔پولیس نے ظاہر جعفر کو کہا کہ بے شک آپ امریکی شہری ہوں گے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ سوالات کے جوابات نہ دیں۔جس کے بعد ظاہر جعفر نے پولیس کو سوالوں کے جواب دئیے۔ظاہر جعفر پولیس کو بتاتے ہیں کہ میں نے 19 جولائی کو امریکا چلے جانا تھا لیکن نور مقدم نے فون کیا اور ملنے پر اصرار کیا جس کے بعد میں نے اپنی سیٹ کینسل کر دی،نور مقدم مجھے شادی کے لیے مجبور کر رہی تھی لیکن میری ایسی کوئی سوچ نہیں تھی۔نور شادی کے لیے ذہنی طور پر تیار تھی تاہم میرے ذہن میں ایسا کچھ نہیں تھا، ہماری فیملی بہت بڑی ہے اور ہمارے خاندانوں کے سٹیٹس میں بھی فرق تھا۔حالانکہ نور کے والد بھی سابق سفیر رہ چکے ہیں اور نور خود بھی بیرون ملک تعلیم حاصل کرتی رہی۔ظاہر جعفر نے پولیس کو اگلا بیان یہ دیا کہ میں نے نور کو قتل نہیں کیا بلکہ اس نے اپنے آپ کو خود مارا تاہم یہ بات عجیب ہے کہ کوئی خود کو کیسے ذبح کر سکتا ہے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ میں نے ذرائع سے یہ بھی پوچھا کہ کیا ظاہر جعفر کو اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ تین چار دن پولیس کے پاس رہنے کے بعد ظاہر جعفر کو اپنے کیے پرپچھتاوا ہو رہا ہے۔اب آکر وہ یہ کہنا شروع ہوا کہ مجھے سے غلطی ہوئی، میں نے نور کے ساتھ زیادتی کی۔اب ظاہر جعفر کہتا ہے کہ مجھے نور کا قتل نہیں کرنا چاہئیے تھا میں نے اسے قتل کرکے غلط کیا،شاید ظاہر جعفر یہ سمجھ رہا ہو گا کہ کہ اس کی پہنچ بہت زیادہ ہے اس لیے وہ قتل کرنے کے باوجود بچ جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں