اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم نوازشریف سے پاکستان مخالف بیان دینے والے افغان مشیر کی ملاقات ہوئی تھی جس پر حکومت کی جانب سے سخت تنقید کی گئی تھی۔اسی حوالے سے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ حمد اللہ نواز شریف سے ملنے سے پہلے سی آئی اے کے کچھ لوگوں سے ملا۔اس کے بعد ہی نواز شریف سے ملاقات کی گئی۔یہ دونوں ملاقاتیں باقاعدہ حکمت عملی کے تحت ہوئیں۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا نواز شریف نے اپنی تمام خدمات امریکا کو دے دی ہیں۔لیکن یہاں پر ایک بات کہہ دوں کہ آج سے 25 برس قبل امریکہ کا جس قدر اثر و رسوخ تھا وہ اب نہیں رہا۔پہلے امریکا جیسے پاکستان میں حکومت گرانے سے بنانے میں کردار ادا کرتا تھا وہ اب نہیں کر سکتا۔نواز شریف کی ایک ہی خواہش ہے کہ چاہے جو مرضی ہو جائے بس مجھے حکومت مل جائے۔اس کے لیے وہ امریکا سمیت کسی کی بھی مدد لینے کے لئے تیار ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اگر امریکا پاکستان میں عمران خان کی حکومت گراتا ہے تو پھر نواز شریف کو ہی اگلا موقع دیا جائے۔لیکن مجھے لگتا ہے کہ اب امریکا کی پہلے والی پویشن نہیں رہی۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ نواز شریف سے افغان سلامتی مشیر کی ملاقات محض ملاقات تھی اسے توثیق یا تائید نہ سمجھا جائے ، پارٹی قائد نواز شریف کی مشیر افغان سلامتی امور حمد اللہ محب سے ملاقات کا پارٹی کو علم تھا۔انہوں نے کہا کہ آپ ریاست کی پالیسی سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن نواز شریف کی ملاقات محض ملاقات تھی اسے توثیق یا تائید نہ سمجھا جائے۔ خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لندن میں افغان نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب سے ملاقات کی ، جب ملاقات کی تصاویر سامنے آئیں تو نواز شریف کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ حمد اللہ محب نے کچھ عرصہ قبل پاکستان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے سخت الفاظ کا استعمال بھی کیا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا ، پاکستان نے اس صورتحال کے بعد حمداللہ سے کسی قسم کا رابطہ نہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا ، یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کی حمد اللہ محب سے ملاقات پر سوشل میڈیا پر بھی سخت ردعمل دیکھنےمیں آیا ، وفاقی وزرا کی جانب سے بھی نواز شریف پر بہت زیادہ تنقید کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں