اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قتل ہونے والی 27 سالہ نور مقدم کے کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔اسلام آباد پولیس نے اس مقدمے میں سنیچر کی شب ملزم ظاہر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی کو گرفتار کر کے شاملِ تفتیش کر لیا ہے۔ جبکہ ڈی سی اسلا آباد کے مطابق تھیراپی ورکس نامی بحالی مرکز کو سیل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی رات ظاہر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جہاں نور کے والدین کے مطابق ملزم نے تیز دھار آلے سے قتل کیا‘ اور ’سر جسم سے الگ کیا‘ تھا۔ پولیس نے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا تھا۔اسلام آباد پولیس نے اتوار کو تصدیق کی کہ ملزم کے والدین کو سنیچر کی شام گرفتار کیا گیا جبکہ گھر کے چوکیدار اور دو مزید ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ترجمان پولیس کے مطابق ’مدعی شوکت مقدم جو کہ مقتولہ نور کے والد ہیں کے بیان اور اب تک موجود شواہد کی روشنی میں گرفتار ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔’پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے والدین اور گھریلو ملازمین سمیت متعدد افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔’ان تمام افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جا رہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اور حیثیت میں کوئی تعلق ہوسکتا ہے۔‘پولیس کا کہنا ہے کہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلا واسطہ محرکات کے شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔’یاد رہے کہ تھراپی ورکس سنہ 2007 سے اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں کاؤنسلنگ اور سائیکو تھراپی کی سہولت مہیا کر رہا ہے۔اس بحالی مرکز نے تصدیق کی تھی کہ ملزم ظاہر یہاں کورس کر رہے تھے مگر انھوں نے ’اپنا کورس مکمل نہیں کیا تھا۔‘ ملزم کے ادارے سے منسلک ہونے کے دعوؤں پر کمپنی کا کہنا تھا کہ ظاہر کو ‘تھراپسٹ کی حیثیت سے کبھی بھی کسی مریض کو دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔‘خیال رہے کہ نور کے قتل کے واقعے سے قبل پولیس کے مطابق ملزم ظاہر کی والدہ عصمت جعفر نے تھراپی ورکس میں فون کر کے وہاں سے ٹیم کو بلوایا تھا۔پولیس حکام نے بتایا تھا کہ گھر کے چوکیدار نے واقعے کے دوران ظاہر کے والد کو فون پر صورتحال بتائی گئی مگر انھوں نے اپنی اہلیہ کو بتایا جنھوں نے آگے تھراپی ورکس سے رابطہ کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ظاہر تھیراپی ورکس میں باقاعدہ کلاسز لیتے تھے۔ظاہر جعفر کراچی میں قائم نجی کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر ذاکر جعفر کے صاحبزادے ہیں اور کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق ظاہر وہاں ‘چیف برانڈ سٹریٹجسٹ’ کے عہدے پر فائز تھے۔ تاہم اب کمپنی کی ویب سائٹ سے ان کے نام اور عہدے کو حذف کر دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں