لاہور(پی این آئی) اللہ کی خصوصی رحمت، مون سون بارشوں کے 2 اسپیلز کی بدولت پانی کی قلت ختم، ملک کے بڑے ڈیم بڑی حد تک بھر گئے، پانی کے ذخائر کی بہتر صورتحال کی وجہ سے چاول، گنے اور مکئی کی فصل کے لیے ضرورت کے مطابق پانی میسر ہوگا۔تفصیلات کے مطابق ماہرین موسمیات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں یکم اور 23 جولائی کے درمیان تاریخی اوسط کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔جولائی کے ان تین ہفتوں کے دوران پنجاب میں 17 فیصد، خیبر پختونخوا میں 32 فیصد، گلگت بلتستان میں 151 فیصد، آزاد جموں و کشمیر میں 9 فیصد اور بلوچستان میں 49 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔ بارش کے دو اسپیلز سے قلت آب نہیں رہ، اب صوبوں کو اپنی ضرورت سے 26 فیصد زیادہ پانی مل رہا ہے۔مون سون بارشوں کے آغاز کے بعد سندھ کو ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک، پنجاب کو ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک، بلوچستان کو 14 ہزار کیوسک اور خیبر پختونخوا کو 3 ہزار 100 کیوسک پانی ملا۔ارسا کے مطابق مجموعی طور پر یکم اپریل سے 20 جولائی پانی کی قلت میں 12 فیصد کمی آئی ہے۔ان ہفتوں کے دوران تربیلا جھیل میں 57 فٹ جبکہ منگلا جھیل میں 23 فٹ پانی کا اضافہ ہوا۔ دونوں جھیل میں مقرہ ہدف سے کئی زیادہ کم پانی ہے تاہم ارسا کا ماننا ہے کہ یہ صورتحال بہت بہتر ہے، بارش کے آئندہ اسپیل سے امید کے مطابق چیزیں بہتر ہوسکتی ہیں۔ اضافی پانی کی موجودگی سے خصوصاً پنجاب کے بالائی علاقوں میں کسان خوش ہیں۔توقع کی جارہی ہے کہ تینوں بڑی فصلوں کو مختلف اوقات میں ہونے والی بارش سے خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔ دوسری جانب مون سون کا تیسرا اسپیل آئند دو روز بعد ملک میں داخل ہوگا جس پر کسانوں اور آبی ماہرین نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگلے ہفتے پیر سے ملک کے کئی علاقے مون سون بارشوں کے نئے اسپیل کی زد میں ہوں گے، خاص کر میدانی علاقوں میں بادل خوب برسیں گے۔ ماہرین موسمیات نے آئندہ پورے ہفتے کے دوران بارشیں ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں