اپنی قربانیوں کو کسی صورتحال رائیگاں نہیں جانے دیں گے،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی(آئی این پی)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ اپنی قربانیوں کو کسی صورتحال رائیگاں نہیں جانے دیں گے،افغانستان میں بیٹھے دہشت گردوں کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے، افواج پاکستان ملک دشمن عناصرکی سرکوبی کے لیے ہرطرح تیارہے،مستقبل میں پیدا ہونے والے واقعات کی تیاری پہلے ہی کر لی ہے،افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے پاک فضائیہ سے متعلق افغان نائب صدر کے الزامات بے بنیاد ہیں، پاکستان نے افغانستان میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ کسی اور کی سر زمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، خطے کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے اپنا کردارسنجیدگی سے ادا کر رہے ہیں۔ افغانستان میں اگر کشیدگی ہوتی ہے تو اس کا اثر پاکستان پر ہو گا۔پر امن افغانستان کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہو گا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن افغان کی صورتحال پر منحصر ہے، افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں دہشتگردوں اور سلیپر سیل کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے، دہشتگرد تنظیمیں آپس میں اتحاد کر سکتی ہیں،نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ خطے کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے اپنا کردارسنجیدگی سے ادا کر رہے ہیں، پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، ہم افغانستان میں امن کے ضامن نہیں، یہ فیصلہ افغان فریقوں نے کرنا ہے،میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ویژن کے مطابق بھرپور کام کر رہے ہیں، مغربی بارڈر پر باڑ کا کام تیزی سے جاری ہے، سینکڑوں پوسٹیں تعمیر کی گئی ہیں۔ جدید بائیو سسٹم کی تنصیب کی گئی ہے۔ غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، ایف سی کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقوں میں پولیس اور لیویز اہلکاروں کو پاک فوج نے تربیت دی ہے،انہوں نے کہا کہ خطے کا دارو مدار افغانستان میں امن عمل سے ہے، بلوچستان میں شدت پسندوں گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے۔ بلوچستان میں دہشتگرد دوبارہ فعال ہو سکتے ہیں، ملک و قوم کے لیے سکیورٹی کے اقدامات کیے ہیں۔ پر امن افغانستان کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہو گا،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف طویل جنگ لڑی ہے، پاک افغان بارڈر پر 90فیصد باڑ لگائی جا چکی ہے، ہم نے نہایت جامع سسٹم بنایا ہے، پاک ایران سرحد پر بھی فیسنگ ہو رہی ہے،ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق افغانستان کی صورتحال سے ہے، پاکستان میں کوئی آرگنائزڈدہشت گردوں کا انفراسٹرکچرنہیں، دہشت گردافغانستان میں بیٹھے ہیں، ان کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے، افواج پاکستان ملک دشمن عناصرکی سرکوبی کے لیے ہرطرح تیارہے، ملک دشمنوں کوکسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے جوانوں کی بھی شہادتیں ہوئیں،میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں عمل دخل بہت زیادہ ہے، بھارت نے افغانستان میں بلین ڈالرز سرمایہ کاری کی ہوئی ہے تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکے۔ وہاں انکی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ پریشان ہیں۔ نومبر 2020 کو بھارت کیخلاف ایک ڈوزیئر بنایا تھا جسے پاکستان نے عالمی دنیا کو دیا تھا۔ جس میں تمام ثبوت موجود ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے پاک فضائیہ سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں اور دفتر خارجہ نے اس پر وضاحت دے دی ہے۔ اس طرح کے کوئی اقدامات نہیں ہو رہے ، فضائیہ صرف اپنے ملک کی حفاظت کیلئے کام کرتی ہے،ضلع کرم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے 10مزدوروں کو دہشتگردوں نے چھوڑ دیا تھا، ایک کی ڈیڈ باڈی ملی تھی، گزشتہ ہفتے آپریشن کے دوران ہم نے باقی مزدوروں کو بازیاب کرا لیا تھا۔ پاک فوج کے جوانوں عبد الباسط اور حضرت بلال کی شہادت ہوئی تھی۔ باقی لوگوں کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کی طویل جنگ لڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کرایا، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن کیے، اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے،میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ملکی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاک افغان سرحد پر تمام غیر قانونی پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے،ترجمان نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں 150 سے زائد دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں ، آپریشن بھی ہو رہے ہیں جن میں اب تک 42دہشتگرد مارے جا چکے ہیں، پاکستان میں تمام نو گو ایریاز ختم کر دیئے، آپریشن جارحانہ انداز میں کر رہے ہیں، اور دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد موجود نہیں، افواج پاکستان دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہر طرح تیار ہے، ہمارے جوان دہشت گردوں کو ختم کیے بغیر دم نہیں لیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں