اسلام آباد (آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار میں حکام نے بتایاکہ ٹریکٹر کی قیمتوں میں اضافہ کاوزیراعظم نے نوٹس لے لیاہے، قیمتوں کی کمی کے لیے اقدامات کررہے ہیں ،حکومت چھوٹی فیملی کاروں کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کررہی ہے تاکہ لوگ موٹرسائیکل سے گاڑیوں کی طرف آئیں،کامیاب کسان میں 10کڑور روپے تک کا قرض لیا جاسکتا ہے۔عالمی منڈی میں لوہاکی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ٹریکٹر کی قیمت بڑی ہے ۔اون منی کے سسٹم کو ختم کرنے کے لیے نیاٹیکس لگایاہے۔ گاڑی ایک بندہ خریدتا ہے اور رجسٹرڈ کسی اور کے نام ہورہی ہوگی تو50ہزارسے 2لاکھ اضافی ٹیکس دینا ہوگا، 60فیصد پارٹس پاکستان میں بنتے ہیں جبکہ ٹریکٹر کے 90فیصد پرزے پاکستان میں بنتے ہیں،چیرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سبزواری نے کہاکہ سیل ٹیکس کم کردیا گیا ہے مگر ٹریکٹر کی قیمت بڑ گئی ہے اور نہ گاڑیوں کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی نہیں ہوئی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سبزواری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں ولید اقبال، فدا محمد، فیصل سلیم رحمان، ہدایت اللہ امام الدین شوقین نے شرکت کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی اپنا آئندہ اجلاس کراچی میں منعقد کرے گی۔سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کوبتایاکہ 21 موبائل کمپنیاں پاکستان میں آچکی ہیں سام سنگ پاکستان میں موبائل اسمبلنگ یونٹ لگانے جا رہا ہے اگلے چھ ماہ میں سام سنگ پاکستان میں موبائل اسمبلنگ یونٹ لگائے گا دو کمپنیاں شارٹ لسٹ کر لی ہے کیا اور ابراہیم سنز کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنے کی درخواست دی ہے پاکستان ماہانہ 10 لاکھ موبائل فون تیار کر رہا ہے پاکستان کی ماہانہ طلب 3.6 ملین موبائل فون کی طلب ہے۔سیکرٹری وزارت نے کہاکہ ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس الیکٹرک گاڑیوں سے زیادہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ الیکٹرک گاڑیاں آئیں جب تک انفرسٹکچر نہیں بنتاتو یہ گاڑیاں زیادہ تر شہروں میں استعمال ہوں گے۔شہروں کے اندر یہ گاڑیاں چلیں گی۔جو الیکٹرک گاڑیاں درآمد کرتا ہے تو اس کو مراعات دیتے ہیں ابھی پالیسی میں یہ نہیں ہے کی جو گاڑیاں لے کرآرہے ہیں وہ انفرسٹکچر بھی لگائیں۔سینیٹرفیصل سلیم رحمان نے کہاکہ ایسا نہ ہو سرمایہ کار گاڑیاں مراعات حاصل کرنے کے لیے لے آئیں اور بعد میں ان گاڑیوں کے پرزے جات ہی نہ ملیں ان سرمایہ کاروں پر شرط لگائیں کہ وہ انفرسٹکچر بھی لگائیں۔ سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کوبتایاکہ الیکٹرک وہیکلز کو ٹیکس مراعات دی گئی ہیں الیکٹرک وہیکلز کے لیے چارجنگ انفرا اسٹرکچر قائم کیا جائے گاچارجنگ اسٹیشن پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کردیے گئے ہیںالیکٹرک وہیکلز میں انڈر انوائسنگ کے الزامات ہیں کسٹمز نے الیکٹرک وہیکلز کی اوسط درآمدی قیمت کا تعین کردیا بریفنگ ہے ۔اون منی کی حوصلہ شکنی کے لیے اضافی ٹیکسز لگائے گئے ہیں سینیٹر فیصل سبزواری نے کہاکہ جتنی مراعات دی گئی گاڑیوں کی قیمت میں اتنی کمی نہیں ہوئی حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ اگر کار ساز کمپنیاں عوام کو ریلیف فراہم نہیں کریں گی مراعات واپس لے لیں گے ۔سیکرٹری نے کہاکہ ایک گاڑی بننے پر 5خاندانوں کو روزگار ملتاہے۔ 2016میں نئی پالیسی آئے جس کی وجہ سے آٹو سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری آئی ہے۔گاڑیوں کے 60فیصد پارٹس پاکستان میں بنتے ہیں جبکہ ٹریکٹر کے 90فیصد پرزے پاکستان میں بنتے ہیں۔ ٹریکٹر برآمدبھی کررہے ہیں جو پرزے پاکستان میں بنتے ہیں وہ اگر کوئی درآمد کرے گا تو اس پر ڈیوٹی بھی بڑ جائے گی۔ فدا محمد خان نے کہاکہ انوائس میں کمی کرکے ٹیکس چوری کیا جارہاہے اس کے لیے کیا کیاجارہاہے ایک بڑی کمپنی پر بھی یہ الزام ہے۔ حکام ای ڈی بی عاصم نے کہاکہ انڈر انوائسنگ کو روکنے کے لیے کام ہورہاہے اس کے لیے اوسط قیمت طے کی جاتی ہے۔سیکرٹری نے کہاکہ اون منی کے سسٹم کو ختم کرنے کے لیے اگر کوئی گاڑی ایک بندہ خریدتا ہے اور رجسٹرڈ کسی اور کے نام ہورہی ہوگی تو50ہزارسے 2لاکھ اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔گاڑی کی بکنگ کے لیے صرف 20فیصد رقم ایڈونس دینا ہوگا۔ نئی کمپنیاں بھی پاکستان آرہی ہیں ہم موٹرسائیکل برآمد کررہے ہیں ۔اے ڈی بی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ4لاکھ 70ہزارسے زائد گاڑیاں پاکستان میں سالانہ بن رہی ہیں۔فدا محمد نے کہاکہ 6ماہ کے بعد بھی گاڑیاں لوگوں کو نہیں مل رہی ہیں جبکہ ایڈونس بھی لوگوں نے دی ہیں۔ براو فیلڈ بند انڈسٹری کو چلانے کے لیے لائی گئی اس میں بھی وہی مراعات دیئے گئے جو نئی انڈسٹری کے لیے تھے مگر یہ 4انڈسٹریاں چل نہیں سکیں اور کچھ عرصہ چلنے کے بعد دوبارہ بند ہوگئیں۔سیکرٹری نے کہاکہ ڈیمانڈ سپلائی کی وجہ سے اون منی کا سسٹم موجود ہے جبکہ تک یہ ڈیمانڈ سپلائی کا فرق ختم نہیں ہوتا یہ رہے گا۔وزارت فیملی کار کی قیمتیں کم کرنے پر کام کررہے ہیں تاکہ جو موٹرسائیکل پر جاتے ہیں ان کو کار کا آپشن دے رہے ہیں ای ڈی بی حکام نے بتایاکہ دنیا کی کم قیمت چھوٹی کار چاپان میں بنائی جاتی ہے چوٹی گاڑی کو سستا کیا جارہاہے کامیاب کسان میں 10کڑور روپے تک کا قرض لیا جاسکتا ہے۔فدا محمد نے کہاکہ 50سال پرانی ٹیکنالوجی کے ٹریکٹر چل رہے ہیں ان میں کوئی جدت نہیں آئی ۔ای ڈی بی نے کہاکہ نئے ماڈل کے ٹریکٹر بنانے کے لیے مراعات دے رہے ہیں ۔ چیرمین کمیٹی نے کہاکہ سیل ٹیکس کم کردیا گیا ہے مگر ٹریکٹر کی قیمت بڑ گئی ہے۔سیکرٹری نے کہاکہ لوہے کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ٹریکٹر کی قیمت بڑی ہے لوہا کی قیمت ڈبل ہوگئی ہیں۔ٹریکٹر کی قیمت بڑھنے کا معاملہ وزیراعظم نے بھی اٹھایاہے اس کو کم کرنے پر کام کررہے ہیں ۔سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ دو سے چار ماہ درآمدات کھول دیئے جائیں تولو ہے کی قیمت کم ہوجائے گی۔سیکرٹری صنعت و ہیداوار نے کمیٹی کوبتایاکہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن 4ہزار 987 اسٹورز چلا رہی ہے۔یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے 12ہزار 256 ملازمین اور 1 ہزار 201 فراینچائزڈ ہیں کارپویشن نے 2019 میں 1.5ارب, 2020 میں 8.7 ارب اور رواں برس 16.1 ارب کے ٹیکس ادا کیئے آیندہ دو برس میں ہمارا ارادہ اسٹورز کی تعداد اور فرینچائزدوگنی کرنے کا ارادہ ہے ۔گذشتہ مالی سال 70کڑور روپے منافع ہوا۔ یوٹیلیٹی سٹورز کا خسارہ 6ارب روپے رہے گیا ہے۔رکن کمیٹی عمادالدین شوقین نے کہاکہ یوٹیلٹی اسٹورز پر دستیاب اشیاکے معیارات کو بہتر بنایا جائے عوام کا اشیاکے معیار پر شدید تحفظات موجود ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں