وزیر اعظم کا ترقی پذیر ممالک سے ترقی یافتہ ممالک میں منتقل اثاثے غیر مشروط طور پر واپس کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے اہم عالمی طاقتوں سے ترقی پذیر ممالک سے ترقی یافتہ ممالک میں منتقل کئے گئے اثاثے غیر مشروط طور پر واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وبا سے معاشی ترقی کی زبوں حالی ، موسمیاتی جیسے خطرات لاحق ہیں، کورونا ویکسین تک عالمی سطح پر آسان رسائی یقینی بناناہوگی ، کورونا ویکسین کی تیاری اور تقسیم کا عمل بھی تیز کرنا ہوگا، ترقی پذیر ملکوں کو بحران سے نکالنے اور پائیدار ترقی کیلئے کم ازکم 4.3ٹریلین ڈالرز درکار ہیں ،ویکسین کی مزید خریداری کیلئے ترقی پذیر ملکوں کو گرانٹس اور رعایتیں بھی دینا ہوں گی ، ترقی پذیر ملکوں کیلئے کم ازکم 150ارب ڈالر زکھے جائیں ،منگل کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وبا کے تناظر میں اقوام متحدہ کی امداد اور بحالی کی کوششوں کے معترف ہیں ، دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان زیادہ خوش قسمت رہا ہے اور ہماری سمارٹ لاک ڈائون پالیسی موثر رہی ہے ، ہم نے قیمتی جانوں کا ضیاع روکنے کے ساتھ متاثرہ افراد کے روزگار کا بھی موثر انتظام کیا ،کورونا وبا کے خلاف حکمت عملی اور احساس پروگرام کو عالمی سطح پر پذیرائی حوصلہ افزا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب ہماری تمام تر کوشش ویکسین مہم تیز کرنے پر مرکوز ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی صورتحال نے عالمی سطح پر عدم مساوات کو بھی نمایاں کیا ہے ،پائیدار ترقی ، اہداف کے حصول اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے سرمایہ کاری کی رفتار تیز کرنا ہوگی ، قومی اور عالمی سطح پر سہ جہتی بحران کا موثر انداز میں جواب دینے کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں اور سب سے پہلے کورونا ویکسین تک عالمی سطح پر آسان رسائی یقینی بناناہوگی ، کورونا ویکسین کی تیاری اور تقسیم کا عمل بھی تیز کرنا ہوگا جبکہ سہ جہتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ملکوں کی مناسب مالی امداد کو متحرک کرنا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو بحران سے نکالنے اور پائیدار ترقی کیلئے کم ازکم 4.3ٹریلین ڈالرز درکار ہیں ،ویکسین کی مزید خریداری کیلئے ترقی پذیر ملکوں کو گرانٹس اور رعایتیں بھی دینا ہوں گی جبکہ امیر ملکوںنے معیشت متحرک کرنے کیلئے 17ٹریلین ڈالرز خرچ کئے ہیں لیکن بدقسمتی سے اب تک ان ممالک کی رسائی مطلوبہ ہدف کے صرف پانچ فیصد تک ممکن ہوسکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خصوصی حقوق کا قیام عمل میںلانے کی تجویز دے چکے ہیں ، غریب ملکوں کیلئے اضافی ذخائر درکارمالیاتی ریلیف سے بہت کم ہیں ،توقع ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کیلئے کم ازکم 150ارب ڈالر زکھے جائیں گے اور کورونا متاثرہ ترقی پذیر ملکوں کیلئے قرضو کی ازسرنو سٹرکچرنگ بھی اہم پہلو ہے ، ترقی پذیر ممالک کیلئے رعایتیں اور مالی گرانٹ دینے کے وعدے پورے کئے جائیں ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو سہ جہتی چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی ، موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ملکوں کو سالانہ 180ملین ڈالر درکار ہیں ، کورونا صورتحال سے 92فیصد پائیدار ترقیاتی اہداف متاثر ہوئے ہیں ، پائیدارانفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مذاکرات ہونے چاہیئں ، اقوام متحدہ کا ترقیاتی نظام ترقی پذیر ممالک کیلئے قابل عمل منصوبوں میں اہم کردارادا کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی وتجارتی ڈھانچے میں خامیوں کو فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے اور ترقی پذیر ممالک سے بھاری رقوم کی غیر قانونی ترسیل روکنی ہوگی ، بڑی معیشتوں کے ڈبلیو ٹی او معاہدوں کی خلاف ورزی پر مبنی اقدامات واپس لئے جانے چائیں اور ترقی پذیر ممالک کو عالمی منصوبوں میں مساوی اور ترجیحی رسائی فراہم کرنا ہوگی ،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں سے ترقی یافتہ ممالک میں غیر قانونی منتقل کئے جانے والے اثاثے غیر مشروط طور پر واپس کئے جانے چائیں ،ایف اے ٹی ایف کے 14سفارشات کی توثیق پر عمل درآمد ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری روکنے کے حوالے سے کم سے کم عالمی کارپوریٹ ٹیکس کی امریکی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔(م ا)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close