کراچی (پی این آئی)ڈیلٹا وائرس کم وقت میں پاکستان کی بڑی آبادی کو نشانہ بنا سکتا ہے، کورونا کی یہ قسم ایلفا ویرینٹ کے مقابلے میں 60 فیصدزیادہ خطرناک، پاکستان میں کورونا کے 50فیصد مریضوں میں ڈیلٹا وائرس کی تشخیص کے بعد وارننگ جاری کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ڈیلٹا وائرس مختصر وقت میں پاکستان کی بڑی آبادی کو شکار کرسکتا ہے اس ویرینٹ نے بھارت میں بہت تباہی مچائی تھی اس لیے ہمیں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔یہ بات انہوں نے منگل کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں اجلاس کی صدارت کے دوران کہی۔ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی سی) کے سربراہ پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ بھارت میں تباہی پھیلانے والے ڈیلٹا ویرینٹ کی سندھ میں موجودگی تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے ہمیں ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ رواں سال 25 جون سے 9 جولائی کے دوران نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں کورونا وائرس کے 229 نمونے منتخب کیے گئے جن کا بعد میں جینوٹائپ ہوا، یہ نمونے کُل مثبت نمونوں کا 24 فیصد تھے، ان جینوٹائپ کیے گئے نمونوں میں سے 15 فیصد نمونے ڈیلٹا ویرینٹ پائے گئے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا یہ ڈیلٹا ویرینٹ کراچی کے مختلف علاقوں میں سامنے آیا ہے، ضلع شرقی میں 12 اور ضلع وسطی 23 نمونے بطور ڈیلٹا ویرینٹ پائے گئے۔پروفیسر اقبال چوہدری نے خبردار کیا کہ شہر میں ضروری احتیاطی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ متعلقہ ویرینٹ نے بھارت میں دوسری لہر کے دوران بہت زیادہ تباہی مچائی تھی، اس وقت دنیا بھر میں اس کے پھیلنے کا اندیشہ ہے، عالمی ادارہ صحت نے ڈیلٹا ویرینٹ کو باعثِ تشویش قرار دیتے ہوئے اسے کورونا وائرس کے ایلفا ویرینٹ کے مقابلے میں مرض پھیلانے کے عنوان سے 60 فیصد زیادہ وبائی قرار دیا ہے۔دوسری جانب نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کےرپورٹ کیسز میں 50 فیصد ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہیں، پاکستان میں جو ویکسینز لگائی جارہی ہیں وہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے لیے مؤثر ہیں۔ڈاکٹر نوشین کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی ویکسین 100 فیصد ڈیلٹا ویریئنٹ کے لیے مؤثر نہیں ہے، ویکسین لگنے کے بعد اگر کورونا ہوجائے تو وہ زیادہ متاثر نہیں کرتا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق ڈیلٹا ویریئنٹ سے متاثرہ افراد میں وائرس کی شدید علامات سامنے آئی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں