کراچی (آئی این پی )سندھ ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں خورشید شاہ کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے مقف اختیار کیا کہ 44 گواہ ہیں، اب تک صرف 3 گواہوں کے بیانات قلم بند ہو سکے ہیں، تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہونے میں کئی سال لگ جائیں گے۔انہوں نے دلائل د یئے کہ عدالتی فیصلوں کے تناظر میں خورشید شاہ کی ضمانت کا حق بنتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خورشید شاہ اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں، ملزمان این آئی سی وی ڈی میں داخل ہوگئے، نیب کو وہاں جانے نہیں دیا گیا۔جسٹس امجد علی سہتو نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ سوال صرف اتنا ہے کہ فائنل ریفرنس کہاں ہے؟ بتائیں دو سال میں کیا کیا؟ کیا نیب نے ملزمان کو این آئی سی وی ڈی سے جیل بھیجنے کی استدعا کی؟ جب دوسرے جیل میں ہیں تو یہ اسپتال میں کیوں پڑے ہیں؟۔انکوائری اور ریفرنس کے اندراج میں تاخیر پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور حکام پر برہمی کا اظہار کیا، اس دوران نیب پراسیکیوٹر نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹرکو ہدایت کی کہ اگر وہ اس سلسلے میں مزید دستاویزات پیش کرنا چاہتے ہیں تو جمعے تک عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں