اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم کےمعاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے اعلان کیا کہ نوجوانوں کے لیے قرضہ کی حد 20 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 کروڑ روپے کی جا رہی ہے۔ ہائی ٹیک سمیت مختلف شعبوں میں ایک لاکھ 70 ہزار نوجوانوں کو سکلز سکالرشپس دی ہے۔ عثمان ڈار نے یہ اعلان نیشنل یوتھ کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔ ہر سال 20 لاکھ نوجوان جاب مارکیٹ میں آتے ہیں۔ ان کے لئے روزگار پیدا کرنا بڑا چیلنج ہے۔ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نجی شعبہ کو سہولیات دے کر اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرکے ملازمتوں کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر 5 لاکھ سے اڑھائی کروڑ روپے تک کے قرضے دیئے گئے۔عثمان ڈار نے کہا کہ ان نوجوانوں کے خاص آئیڈیاز تھے لیکن وہ مالی مشکلات کے باعث اپنا کاروبار نہیں کر سکتے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں پر اعتماد کیا، ماضی میں انہیں نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسکالرشپ کو 5 لاکھ نوجوانوں تک بڑھایا جائے۔ صرف ہائی ٹیک کے شعبہ میں 50 ہزار نوجوانوں کو سکالر شپس دی گئی ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شریک کیا جا رہا ہے۔ نیشنل یوتھ کونسل کے مختلف ورکنگ گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں جو مختلف شعبوں کے حوالے سے کام کریں گے۔ یہ اراکین نوجوانوں کے نمائندے ہیں اور ان کے مسائل کو اجاگر کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں لیپ ٹاپ کی تقسیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے اور اس پر 50 ارب روپے خرچ کیے تاہم موجودہ حکومت نے نوجوانوں کو برسر روزگار بنانے اور بااختیار بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت، سائبر سکیورٹی سمیت دیگر شعبوں میں تربیت دی جس سے ان کے لئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ماضی میں قوم کا پیسہ ذاتی تشہیر پر خرچ کیا گیا۔ موجودہ حکومت سوچ سمجھ کر قوم کا پیسہ خرچ کر رہی ہے، ہم کفایت شعاری پر عمل پیرا ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک دوروں پر کم سے کم پیسے خرچ کیے ہیں۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ نوجوانوں کے مسائل کے تناظر میں قانون سازی پر کام کررہے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے ہر ممکن آسانیاں پیدا کر رہے ہیں تاکہ وہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکیں۔ کامیاب جوان پروگرام شفافیت پر مبنی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں