اسلام آ باد (آئی این پی)قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن)نے انٹرمیڈیٹ امتحانات کو موخر کرنے کا مطالبہ کر دیا جبکہ سپیکر اسد قیصر نے وفاقی وزارت تعلیم کو امتحانات پر نظرثانی کیلئے اپوزیشن کیساتھ اجلاس کرنے کی ہدایت کر دی۔مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کووِڈ 19کے دوران تمام طلباء کو تعلیم کے دوران یکساں مواقع نہیں فراہم کئے گئے،اخلاقی طور پر اگر سلیبس نہیں پڑھایا تو امتحان نہیں لے سکتے،دیہاتی علاقوں میں طلباء کے پاس وہ سہولیا ت نہیں تھیں جو شہروں میں طلباء کے پاس تھیں،نوجوانوں کے مستقبل کا سوچا جائے اور امتحانات کو کم سے کم 45دن تک موخر کیا جائے یا امتحانات کو منسوخ کر دیں، اگلی کلاسوں میں داخلوں کیلئے انٹری ٹیسٹ کی شرح کو 85فیصد تک بڑھائے جائے ، 15فیصد میٹرک کے ساتھ لنک کیا جائے۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم وجیہہ اکرم نے کہا کہ امتحانات اچانک نہیں ہوئے ، یہ شیڈول کے تحت مارچ میں ہونے تھے لیکن کووڈ کی وجہ سے نہیں ہوسکے تو جولائی تک ان کی توسیع ہوئی،صرف3 اختیاری مضامین اور انگریزی کا امتحان لیا جائے گا اور کووڈ کے باعث نصاب کم کیا گیا تھا،مکمل لاک ڈائون نہیں تھا ، آ ن لائن کلاسز ہوئی ہیں، جو طلباء ابھی امتحان میں شامل نہیں ہوسکتے وہ ستمبر میں سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہو سکتے ہیں، اس سے بچوں کا سال ضائع نہیں ہوگا، پیشہ و رانہ تعلیم کیلئے ان کو اگلی کلاسز میں مشروط داخلے کی بھی سہولت موجود ہوگی، زیادہ طالب علم امتحان دینا چاہتے ہیں۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ لاکھوں پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں،آج کل ان کے فلائٹ آپریشن معطل ہیں،امریکہ ،یورپ ،مڈل ایسٹ سے کوئی فلائیٹ نہیں آرہی،جسکی وجہ سے ہزاورں پاکستانی خاندان عجیب کیفیت کا شکار ہیں،میری درخواست ہے کہ حکومت کو حکم دیا جائے وہ امریکہ ،یورپ ،مڈل ایسٹ کیلئے خصوصی فلائیٹ آپریشن کا اہتمام کرے،وہاں بچوں کو چھٹیاں ہو چکی ہیں وہ لوگ وطن واپس آکر چھٹیاں گزارنا چاہتے ہیں،بیرون ملک میں پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں امتحانات کی وجہ سے طلباء سراپا احتجاج ہیں،اسلام آباد میں طلباء احتجاج کر رہے تھے ان پر حکومت نے تشدد کیا ہے اور آج بھی کئی طلباء جیلوں میں قید ہیں،حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ بچوں پر تشددکر کے انہیں کیا سکھا رہی ہے،بچوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔مسلم لیگ(ن)کے احسن اقبال نے نصاب مکمل کرائے بغیر مختصر نوٹس پر انٹرمیڈیٹ امتحانات کے اعلان سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پیش کیا جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم وجیہہ اکرم نے کہا کہ احسن اقبال ایک علم دوست شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں ، یہ دلیل پیش کریں کہ کس فارمولے کے تحت انٹرمیڈیٹ کے امتحانات نہ ہوں،یہ امتحانات اچانک نہیں ہوئے ، یہ شیڈول کے تحت مارچ میں ہونے تھے لیکن کووڈ کی وجہ سے نہیں ہوسکے تو جولائی تک ان کی توسیع ہوئی ۔صرف تین اختیاری مضامین اور انگریزی کو امتحان لیا جائے گا اور کووڈ کے باعث نصاب کم کیا گیا تھا،مکمل لاک ڈائون نہیں تھا ، آ ن لائن کلاسز ہوئی ہیں، جہاں پر آ ن لائن کلاسز کا نظام نہیں تھا، وہاں پر طلباء اساتذہ کے پاس ہفتہ میں ایک دن جا کر ہو م ورک چیک کراتے تھے،ٹیلی سکول نے بھی معاونت فراہم کی اور ویڈیو لیکچرز فراہم کئے گئے ، 8مضامین کے بجائے صرف 4مضامین کا امتحان ہو گا، جو ڈیٹ شیٹ بنائی گئی ہے اس میں دس دن تک کا پیپرز کے درمیان وقفہ رکھا گیا ہے تاکہ طلباء اپنی ریویژن کر سکیں،جو طلباء ابھی امتحان میں شامل نہیں ہوسکتے وہ ستمبر میں سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہو سکتے ہیں، اس سے بچوں کا سال ضائع نہیں ہوگا، کیوں کہ ایچ ای سی اور متعلقہ اداروں سے بات کی ہے ، وہ بھی میڈیکل اور انجنیئرنگ کے داخلوں کے لئے امتحانات میں تاخیر کریں گے۔ پیشہ وارانہ تعلیم کیلئے ان کو اگلی کلاسز میں مشروط داخلے کی بھی سہولت موجود ہوگی، زیادہ طالب علم امتحان دینا چاہتے ہیں، انہوں نے تیا ری کی ہوئی ہے اور نفسیاتی طور پر تیار ہیں ، ان کو ڈیٹ شیٹ جاری کی جاچکی ہے، صر ف کچھ طلباء کا مسئلہ ہو سکتا ہے،ہر دور میں ایسے طالب علم ہوتے ہیں جن کی آخری دن تک تیاری نہیں ہوتی،تمام وفاق اور صوبوں کے متعلقہ اداروں اور تمام بورڈز سے مکمل مشاورت سے یہ فیصلے لئے گئے ہیں،اب طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے بجائے تعمیری اور مثبت رویہ اپنانا چاہیے۔احسن اقبال نے کہاکہ کویڈ کے دوران تمام طلباء کو تعلیم کے دوران یکساں مواقع نہیں فراہم کئے گئے،امتحان میں سب کو یکساںمواقع دینا چاہیے، دیہاتی علاقوں میں طلباء کے پاس وہ سہولیا ت نہیں تھیں جو شہروں میں طلباء کے پاس تھیں،لاکھوں نوجوان کرب سے گز ر رہے ہیں ، وہ دبائو میں ہیں، خود کشیا ں کر رہے ہیں،ڈیٹ شیٹ کے لئے دو سے تین مہینوں کا وقت دیا جاتا ہے ، انہوں نے صرف 22دن کا ڈیٹ شیٹ کے لئے نوٹس دیا، سمارٹ سلیبس بنایا گیا تھا وہ کور نہیں کرایاگیا،اب یہ کہا جا رہا ہے جو ایک مضمون میں فیل ہو گا وہ شائد وہ 4مضامین میں فیل ہونے کے برابر سمجھا جائے گا،نوجوانوں کے مستقبل کا سوچا جائے،میری تجویز ہے کہ امتحانات کو کم سے کم 45دن تک موخر کیا جائے،یہ ان کا امتحانات کو منسوخ کر دیں اور اگلی کلاسوں میں داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ کی شرح کو 85فیصد تک بڑھائے جائے اور 15فیصد میٹرک کے ساتھ لنک کیا جائے۔بغیر تیاری کے لئے ان کو دبائو میں ڈال دیا ہے، میرٹ پامال ہوگا،سپیکر معاملہ کے حل میں کردار کریں۔ وجیہہ اکرم نے کہاکہ طلباء کو پورا موقع دیا گیا 31مئی سے ریگولر کلاسز ہورہی ہیں، امتحانات مارچ میں ہونے تھے ان میں جولائی تک تاخیر کی گئی ہے، گزشتہ سال امتحانات کے بغیر طلباء کو اگلی کلاسز میں پروموٹ کیا گیا تھا ،اس وجہ سے بہت سے طلباء چاہتے ہیں کہ بغیر امتحان کے پروموٹ کیا جائے،امتحانات کے بغیر پیشہ وارانہ کالجز میں داخلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، سپیکر نے کہاکہ احسن اقبال کی تجویز پر غور کریں۔لیگی رکن خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات طلباء کیلئے دردسر بنا ہوا ہے،6سے8ہفتہ امتحانات موخر کئے جائیں،امتحانات کا بغیر مشاورت کے فیصلہ کیا گیا،شفقت محمود کو طلب کیا جائے اور معاملہ پر اجلاس کیا جائے،اخلاقی طور پر اگر سلیبس نہیں پڑھایا تو امتحان نہیں لے سکتے۔وجیہہ اکرم نے کہا کہ او لیول کا امتحان لے لیا ہے، انٹرمیڈیٹ کا امتحان نہیں لیں گے تو یہ ایک امتیاز ی سلوک ہوگا۔جو طلباء ابھی نہیں امتحان نہیں دینا چاہتے وہ ستمبر میں دے سکتے ہیں، ان سے دوبارہ فیس نہیں لی جائے گی اور اس کی حیثیت ضمنی امتحان کی نہیں ہوگی، نہ ہی آگے داخلے پر اس کا اثر پڑے گا،سندھ اور بلوچستان میں امتحانات ختم ہوچکے ہیں، اب یہاں تاخیر کرنے سے توازن خراب ہوگا، سپیکر نے کہاکہ احسن اقبال کی تجویز آئی ہے ، اس پر غور کریں،ڈاکٹر درشن نے کہاکہ ایک کمیٹی بنا کر معاملہ پر غور کیا جائے،جن طلباء کو گرفتار کیا گیا ہے ، ان کو رہا کیا جائے،سپیکر رولنگ دیں۔وجیہہ اکرم نے کہاکہ معاملہ پر کوئی سیاست نہیں کر رہے، چند بورڈز کے اب امتحانات میں تاخیر کرنا کیسے ممکن ہے، ،اکثر بورڈز امتحانات مکمل کر چکے ہیں،شفقت محمود گلگت بلتستان میں سرکاری کام کے لئے دورے پر ہیں،سپیکر اسد قیصر نے ہدایت کی کہ شفقت محمود سے وقت پوچھ کر اپوزیشن کے ساتھ معاملہ پر غور کے لئے میٹنگ کرائیں، غیر سیاسی معاملہ ہے،میں رولنگ دوں گا تو معاملہ خراب ہوجائے گا، یہ نہیں کر سکتا، وزیر تعلیم سے بات کرتا ہوں، ویڈیو کانفرنس کا انتظام کراتا ہوں۔ اپوزیشن سے بات کرائیں گے۔اجلاس میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے معاملہ پر صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا گیا، سپیکر نے پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر کو ہدایت کی کہ وہ مذاکرات کے لئے جائیں، انہوں نے صحافیوں کی یقین دہانی کرائی کہ متاثرین کے ساتھ کی گئی زیادتی کا ازالہ کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران نصیبہ چنا نے کورم کی نشاندی کردی، جس پر کورم نامکمل نکلا تو سپیکر نے ایوان کی کاروائی بروز جمعہ دن گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔(وخ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں