اسلام آباد (آئی این پی )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں انتہاپسندی اور دہشت گردی میں ملوث ہے اور افغان سرزمین کو پاکستان میں ہائبرڈ جنگ کے لیے استعمال کر رہا ہے، طالبان کو افغانستان میں مفاہمت اور مصالحت کی پالیسی اپنانی چاہیے ۔ بدھ کوصدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان پر منعقدہ ساتویں قومی ورک شاپ کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ بھارت پاکستان کے عدم استحکام کے لیے سازشیں کر رہا ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو فنڈز دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ پاکستان کی مسلح افواج سیکیورٹی خدشات اور خاص کر ففتھ جنریشن وار پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ حکومت صوبے میں معاشی اور سماجی ترقی کے لیے سنجیدگی سے توجہ دے رہی ہے اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کی مدد سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک کو اپنی تجارت کے فروغ کے لییپاکستان کے راستے بحیرہ عرب تک رسائی ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ماہی گیری کے شعبے سے زرمبادلہ کمانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے، بلوچستان کے ماہی گیری کے شعبے کو جدید اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت بلوچستان میں ترقی کے لیے دلچسپی لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ابھر رہا ہے اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے فوائد آنا شروع ہوگئیہیں اور معاشی اشاریے مثبت سمت جارہے ہیں۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ سے پاکستان کی معاشی اور سکیورٹی کے حالات پر گہرے اثرات پڑے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ طالبان کو افغانستان میں مفاہمت اور مصالحت کی پالیسی اپنانی چاہیے۔یاد رہے کہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے 4 جولائی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ لاہور میں گزشتہ ماہ ہونے والے دھماکے کے تانے بانے پاکستان کے اندر بھارت کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی سے جڑتے ہیں اور ماسٹر مائنڈ کا تعلق بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی ‘را’ سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب نے اس واقعے کے بعد وزیراعلی پنجاب کے ہمراہ بات کی تھی تو بتایا تھا کہ ہمارے پاس اطلاع اور ثبوت ہیں کہ کوئی غیر ملکی خفیہ ایجنسی بھی ملوث ہے۔معید یوسف نے کہا کہ آج میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسر شپ دہشت گردی سے جڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے فون اور دیگر جو آلات ملے ہیں اس کا فرانزک تجزیہ ہوا ہے، مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو ماسٹر مائنڈ ہے اس کا تعلق ہمیں بالکل واضح طور پر معلوم ہے، وہ بھارت کا شہری ہے، بھارت میں رہتا ہے اور ‘را’ سے اس کا بالکل واضح طور پر تعلق ہے۔قبل ازیں 23 جون کو لاہور کے جوہر ٹان میں دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے جاں بحق اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا اور دھماکے میں غیرملکی ساختہ مواد استعمال ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دھماکے میں بال بیرنگ، کیل اور دیگر بارودی مواد استعمال ہوا اور دھماکا خیز مواد کار میں نصب تھا اور دھماکا کنٹرول ڈیوائس سے کار میں کیا گیا۔پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکے کی جگہ 3 فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا اور دھماکے سے 100 مربع فٹ سے دور تک علاقہ متاثر ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں