سندھ اسمبلی میں ہمارے ممبران کو داخلے کی اجازت نہ دینے کے نتائج جلد دکھائیں گے،شہبازگل

کراچی(آن لائن)ترجمان وزیراعظم و معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو تقریر کرنے نہیں دی گئی اسمبلی میں اپوزیشنممبران کو داخلے سے روکا گیا ہم نے وفاقی سطح پر اس معاملے پر احتجاج کیا بہت جلد ہم اس کے رزلٹ بھی آپ کو دکھائیں گے اور اب ایسا نہیں چلے گاجس طرح بجٹ کو پاس کروایا گیا وہ بھی آپ سب کے سامنے ہے سندھ حکومت کو حلیم عادل شیخ سے بہت زیادہ تکلیف ہے کیونکہ وہ سندھ حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز کراچی میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی رہائشگاہ پرحلیم عادل شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حاجی مظفر شجراع ، نعیم عادل اور دیگر بھی موجود تھے ایک بچہ جو کھیل کود رہا تھا وہ ابھی بھی کھیل کود رہا ہے اچانک ایک ناگہانی آفت جس میں ان کی والدہ کی شہادت ہوگئی بے نظیر کی شہادت پر ہم غم زدہ ہیں اور ان کے لیے دعاگو ہیں ان کی شہادت کے بعد ایک اچانک پرچی نکلی اور اس کے اندر ایک چیئرمین نکلا اور بتایا گیا کہ چیئرمین کے کھیلنے کودنے کے دن ہیں اس لیے کوئی اور چیئرمین ہوگا باقی پاکستان تو غلام ہے اس لیے ایک اور چیئرمین ہوگا پرچی چیئرمین میں پاکستان میں ہر جگہ پر اپنی سی وی دے چکے سی وی پر ایک لائن لکھی ہوئی اور وہ صرف صفر لکھا ہوا تھا کیونکہ انہوں نے کبھی کہیں کوئی کام نہیں کسی ادارے میں ملازمت نہیں کی بلاول زرادری نے کبھی کسی کافی شاپ پر چائے کا کپ نہیں بیچا کبھی کہیں ڈاکیے یا وکیل نہیں رہے کبھی ایک گھنٹے کی بھی محنت نہیں کی اور وہ پاکستان کے وزیراعظم بننے نکلے ہیں جس کے لیے انہوں نے ہر جگہ پر سی وی دے دی اور ہر جگہ سے ناکام ہوگئے ناکامی کے بعد اب وہ پورے ٹبر کے ساتھ وہی سی وی لیکر اپنا منجن بیچنے واشنگٹن جارہے ہیں ایک طرف ملک کا وزیراعظم ہے جو ڈرون حملوں کے خلاف نکلا جس نے ابھی بھی اڈوں کے حوالے سے کہا ابسلیوٹلی ناٹ بالکل نہیں دیں گے، پیپلزپارٹی سارا کھاتہ مشرف کے زمانے پر ڈال دیتے ہیں کونڈالیزا رائیس کی کتاب میں وہ خود بتارہی ہیں امریکا کے مفادات کی سودے بازی کے لیے انہوں نے مشرف اور بینظیر کے درمیان ڈیل کروائی کتاب بہت پہلے چھپ چکی ہے اس کتاب پر کوئی متنازعہ بیان نہیں دیا گیا اور نہ اسے کہیں چیلنج کیا گیا کہ اس کتاب میں جھوٹ لکھا ہوا اس ڈیل کا نتیجہ یہ نکلا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں 340ڈرون اٹیک ہوئے مشرف کے دور میں 13ڈرون اٹیک اور مسلم لیگ کے زمانے میں 61ڈرون حملے ہوئے ڈرون حملے کیوں ہوئے وہ وکی لیکس میں آچکا ہے جسے بھی کسی نے چیلنج نہیں کیا ریمنڈ بیکر کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ یہ معاہدے کیوں کیے یہ ساز باز اس لیے کی گئی کہ ان کی منی لانڈرنگ کا پیسہ جو ایان علی کے ذریعے باہر جاتے تھے اسے تحفظ دینا تھا بلاول زرداری واشنگٹن میںتمام متولیوں کے ساتھ یہ کہنے کے لیے جارہے ہیں کہ عمران خان سے آپ نے اڈے مانگے تو انہوں نے آپ کو منع کیا تو میں ہوں نہ میں آپ کو اڈے دوں گا عمران خان نے کہا ابسلیوٹلی ناٹ لیکن میں ہوں نا وائی ناٹ، بلاول کہنے جارہے ہیں کہ مجھے نوکری دیں میں سب کچھ کروں گا وائی ناٹ آپ ہمیں حکومت میں لائیں ہم سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہیں بلاول نوکری کی عرضی لیکر جارہے ہیں واشنگٹن میں بلاول ــ”میں ہوں نا ـ”کی شوٹنگ کے لیے جارہے ہیں لیکن بلاول کو بتادیں کے اب ملک کا وزیراعظم عمران خان ہے اب ملکی مفادات اور قوم بدل چکی ہے اب آپ لوگوں کی ایسی کی تیسی اب ایسی ڈیلیں نہیں کرنے دیں گے اب مادر وطن کے انٹریسٹ کو کسی کو بیچنے نہیں دیں گے ہم دنیا کے ہر ملک کے ساتھ امن کے لیے ساتھ کھڑے ہیں امن کے لیے کوئی بھی ایک قدم بڑھائے گا ہم دس قدم بڑھائیں گے وزیراعظم نے واضع کیا کہ اگر افغانستان میں امن ہوگا تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگاجس کو افغانستان کی عوام اپنائیں گے ہم انہیں ویلکم کہیں گے لیکن بلاول زرداری جو عرضیاں لیکر واشنگٹن جارہے ہیں وہ ہم ہونے نہیں دیں گے پیپلزپارٹی نے سندھ میں اپوزیشن کو پبلک کمیٹی ، پارلیمانی کمیٹی میں کسی قسم کی کوئی نمائندگی نہیں دی اور نہ یہ اپوزیشن لیڈر کو بولنے دیتے ہیں میں وفاقی پارلیمینٹرین سے درخواست کروں گا کہ بلاو ل جس کمیٹی میں ہیں انہیں نکالا جائے اور جو بھی پیپلزپارٹی کا نمائندہ کمیٹی میں ہے ان سب کو فوری نکالا جائے جب تک یہ سندھ میں اپوزیشن کو کمیٹیوں میں شامل نہیں کرتے جو سلوک یہ یہاں کررہے ہیں ویسا ہی سلوک ان کے ساتھ رکھا جائے فواد چوہدری نے دن رات لگاکر میڈیا کے بقایاجات ادا کردیے ہیں 70کروڑ کے بقایاجات ادا کردییے گئے ہیں میڈیا مالکان اب ملازمین کی تنخواہیں ٹائم پر اور کورونا میں کٹوتیاں بھی ادا کرے صحافیوں کے سوالات کے جوابات میں ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ جس طرح نیب کی مصیبت میں پیپلزپارٹی ہے اس طرح اللہ سب کو لائے خورشید شاہ خود اندر مزے سے بیٹھے ہیں کیونکہ باہر آئیں گے تو ان کے لیے اور مسائل ہیں زردار ی صاحب آرامداہ زندگی گزار رہے ہیں بلاول کو ابھی تک کسی نے پوچھا نہیں وزیراعلیٰ سندھ نے کرپشن کے کیا کیا گل نہیں کھلائے ان کو کسی نے ابھی تک کسی نے پوچھا نہیں ڈاکٹر عاصم نے کراچی کے تمام نالوں پر قبضے کرلیے پورے پاکستان میں لوگوں سے پیسے لیکر میڈیکل کے لائسنس دے دیے گئے پیٹرولیم کے لائسنس دے دیے گئے ان کو کسی نے پوچھا نہیں ایک میمن صاحب تھا بیشمار پیسہ نکلا انہیں کسی نے نہیں پوچھا حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے سے سندھ حکومت سمجھتی ہے کہ ان کی کرپشن دب جائے گی تو بیشک انہیں گرفتار کرلیں ہم عدالتوں میں جائیں گے سندھ حکومت کے پاس اینٹی کرپشن اور اپنے ادارے موجود ہیں یہ نہ سمجھیں کے ان کی کرپشن کو چھپنے دیں گے نیب نے جس کے خلاف کیسز کھولے وہ ہم نے دل سے قبول کیے ان کی طرح نہیں کہ پیپلزپارٹی کا ایک شخص اعلیٰ ترین عدلیہ کو گالیاں دے رہا تھا لیکن جب وہ عدالت کے سامنے پہنچے تو پائوں پکڑ لیے اس نے جو کام عدالت میں کیا وہی کام کرنے بلاول واشنگٹن میں جارہا ہے یہ دونوں جماعتیں پہلے گریبان پکڑتی ہیں جب پھنس جاتے ہیں تو پائوں پکڑتے ہیں لندن میں ہمار اایک مطلوب شخص بیٹھا ہے جس نے یہاں پر دہشتگردی کروائی اسے تحفظ دیا جاتا ہے اس کے وقت امن کی بات نہیں کی جاتی ہمارے ہاں کوئی بات ہو تو اسے اچھالا جاتا ہے وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر کہا کہ اگر آپ کو دہشتگردوں کا پتہ ہے تو ہم نے آپ کے کہنے پر ان کا پیچھا کیا اور ہمارے ستر ہزار لوگ شہید ہوئے یہ سلامتی اور امن کی بات کرنے والی امت ہے کسی سے زیادتی اور حملہ کرنے والی امت نہیں جو بھی کسی دوسری جگہ دہشتگردی کرواتا ہے ہم چاہتے ہیں ہر شخص کے خلاف کاروائی ہو ہم ایک سچی جمہوری پارٹی ہیں ہم کسی غیر جمہوری عمل پر یقین نہیں رکھتے لیکن سندھ حکومت کو سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے ہم ہر جگہ ہیلتھ کارڈ دے رہے ہیں یہ بتائیں سندھ کی عوام کا کیا قصور ہے آپ واشنگٹن جوتے صاف کرنے جارہے ہیں اس سے اچھا ہے کہ آپ سندھ کی عوام کو صحت کارڈ مانگنے پر کہتے وائی ناٹ میڈیا اور عوام اب جج ہیں اگلے الیکشن میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا ہم کسی کی بیماری کے اوپر سیاست نہیں کرتے نہ کسی کی موت پر سیاست کرتے ہیں پچھلی دفعہ میں سندھ آیا تو اس دن محترمہ کی سالگرہ تھی شاہراہ فیصل پر ایک بھی بینر نہیں تھا اور جب محترمہ کی برسی ہوتی ہے تو یہ خوشیاں مناتے ہیں پیپلزپارٹی لاشوں اور بیماریوں پر سیاست کرتی ہے آصف زرداری کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں این ایف سی کوئی کسی کو کم نہیں دے سکتا کل کسی اور جماعت کی حکومت ہوگی کوئی ایک ٹکہ نہیں روک سکتا جو انہوں نے چوری کی وہ ان سے ریکور کی گئی یہ کیش مانگتے ہیں جو ہم نہیں دے سکتے ہم روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگاکر واشنگٹن میں اپنی دکان نہیں لگائیں گے ۔ #/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں