اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک افغانستان سے متعلق موقف ایک ہے، افغانستان کے اندر جو صورتحال بن رہی ہے اس میں ہماری اتفاق رائے ہے کہ وہاں پر ایک ایسا سسٹم آنا چاہیے جس میں تمام دھڑے شامل ہوں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ افغانستان کے اندر ہونے والی کسی لڑائی کا حصہ نہ بنیں، کوشش کر رہے ہیں کہ تمام دھڑے آپس میں بیٹھ کر مفاہمت کریں۔ دیکھتے ہیں ہم وہاں تک کیسے کامیاب ہوتے ہیں۔نجی ٹی کے پروگرام میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمسایہ ملک میں امن کے لیے نیک نیتی سے کوشش کی، افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کیلئے بٹھایا، دونوں فریقین کے مذاکرات ہوئے۔ اس کے بعد ہماری کوششوں کے باعث افغان طالبان کابل انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کیلئے راضی ہوئے۔ دونوں میں دوریاں پیدا ہوئی ہیں جس کے لیے کوشش کر رہے ہیں دونوں کو ایک مرتبہ پھر قریب لائیں۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ صورتحال برقرار رہتی ہے اور افغان طالبان لڑائی کے ذریعے کابل پر قبضہ کر لیتے ہیں تو باقی تمام دھڑے ان کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے جس کے بعد ہمسایہ ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔ اس کے نتیجے میں وہاں پر قتل و خون کی ایک تاریخ رقم ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد ہمارے ہاں مہاجرین کی ایک نئی لہر آ سکتی ہے۔ ہمارے لیے بہت مسائل ہیں۔ افغانستان میں امریکا اور ہمارے مفاد ایک ہی ہیں، دونوں چاہتے ہیں کہ وہاں پر امن و استحکام ہو۔باڑ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی بارڈر ہی موجود نہیں تھا تو پتہ ہی نہیں تھا کہ کہاں سے پاکستان شروع ہو رہا ہے اور کہاں سے افغانستان شروع ہو رہا ہے۔ اس لیے باڑ ضروری تھی، اس کے بعد بارڈر سکیورٹی اور کسٹمز کا جو معاملہ شروع ہوا ہے اس کے بعد استحکام لانے کی ضرورت ہے اور آمدورفت پر کافی کنٹرول آ جائے گا۔اس کے بعد ہم پوزیشن میں ہوں گے کہ افغانستان سے خود کو علیحدہ کر لیں۔ وہاں کی اندرونی صورتحال سے ہم اپنے آپ کو دور کر لیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اڈے نہیں دیں گے، پوری کوشش ہے افغانستان کے اندر ہونے والی کسی لڑائی کا حصہ نہ بنیں، ہم امن میں شراکت دار رہیں گے لیکن تنازع میں حصہ دار نہیں بنیں گے۔ افغانستان سے امریکی انخلاء کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے، بدقسمتی سے ایسا ہو گا تو اس کے نتائج سامنے آئیں گے اور اس کے نتائج ہمیں بھگتنا پڑیں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں