اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت کی جانب سے موبائل کال پر لگایا گیا ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ، موبائل کمپنیوں کی عالمی تنظیم بھی میدان میں آگئی، ٹیکس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو خط لکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں کی عالمی تنظیم جی ایس ایم اے نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو خط لکھے گئے خط میں موبائل کال پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کردیا ، جی ایس ایم اے کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ 5 منٹ کی کال پر 75 پیسہ ٹیکس موبائل فون خدمات کی لاگت میں اضافے کا سبب بنے گا ، جس سے کم آمدن والے طبقہ کی مشکلات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا ، ٹیکس وصولی کی پیچیدگیاں حکومت اور موبائل کمپنیوں کی لاگت میں اضافے کا سبب بنیں گی۔جی ایس ایم اے کے خط میں کہا گیا ہے کہ موبائل کال پر ٹیکس پاکستان میں موبائل فون خدمات سے دوری بڑھانے کا سبب بنے گا، موبائل پر ٹیکس موبائل کمپنیوں کی طویل مدتی بنیادوں پر سرمایہ کاری پر بھی اثر انداز ہوگا جس میں اسپیکٹرم آکشن بھی شامل ہے، اس لیے حکومت پاکستان سے موبائل کال پر ٹیکس کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے وزیرخزانہ شوکت ترین کی جانب سے 5 منٹ سے زیادہ کی موبائل کال پر 75 پیسے ٹیکس عائد کرنے کا کہا گیا تھا جب کہ ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر کسی طرح کا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا تھا تاہم ٹیلی کام انڈسٹری نے موبائل کال پر ٹیکس میں اضافے کی حکومت تجویز ناقابل عمل قرار دیا تھا۔ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق پانچ منٹ کی موبائل فون کالز پر 75 پیسے اضافی ٹیکس سے بنڈل آفر کی سہولت والے 98 فیصد پری پیڈ صارفین کے لیے مشکلات پیدا ہوجائیں گی ، نئے ٹیکس کا اطلاق آپریٹرز کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے فراہم کیے جانے والے بنڈلز کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق یہ ٹیکس صارفین کو پانچ منٹ سے پہلے کال کاٹ کر دوبارہ ملانے کی جانب راغب کرسکتا ہے جس سے وہ اضافی ٹیکس سے بچ جائیں گے اور حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا ، اضافی ٹیکس صرف ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے پیچیدگی اور عوام کے لیے تکلیف کا باعث بنے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں