سابق وزیر اعلیٰ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہو گئے

اسلام آباد (پی این آئی) مشرف دور میں سندھ کے وزیر اعلیٰ رہنے والے ارباب غلام رحیم نے اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔ وزیراعظم عمران خان نے انہیں بھی تحریک انصاف کا حصہ بننے پر مخصوص مفلر پہنایا اور مبارک باد دی۔ ویڈیو بیان میں ارباب غلام رحیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں پارٹی منظم کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ میں بہت جلد بڑی خوشخبریاں سننے کو ملیں گی۔۔۔۔۔

پہلے والے حکمران امریکہ سے ڈرتے تھے لیکن عمران خان دلیر لیڈر ہے، اپوزیشن رکن اسمبلی بھی وزیراعظم سے متاثر ہو گیا

اسلام آباد(پی این آئی) جے یو آئی ف کے رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے خارجہ امور سے متعلق وزیراعظم کے موقف کی حمایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جماعت جے یو آئی ف کے رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں کیے گئے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے والے حکمران امریکہ سے ڈرتے تھے لیکن عمران خان دلیر لیڈر ہے ان کی باتوں سے متاثر ہوا ہوں، عمران خان کا موقف پاکستان کی آواز ہے۔جب کوئی غیر منت حکمراں کوئی غیرت مند بات کرتا ہے تو ساری عوام کی غیرت بھی جاگتی ہے اور ایسے حکمراں کی حمایت کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ خودداری سے متعلق کہوں گا کہ جب سے پاکستان بنا، ہمارا لیڈر عظیم تھا ، لاالہ اللہ سے غیرت آتی ہے، امریکا کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ ہوا تو میری ایک سیٹ تھی، میں نے ہمارا کیا فائدہ ہوگا؟ ہمیں امریکا کی جنگ سے کیا ملا؟امریکا کی جنگ میں شریک ہوکر حماقت کی، اس وقت فیصلہ کیا گیا ہمیں امریکا کی مدد کرنی چاہیے، 70ہزار لوگوں کی قربانیاں دیں، 150ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا ، امریکی کہتے رہے مشرف حکومت کرتے رہے، مشرف نے پیسے لے کر اپنے لوگوں کو گوانتا موبے میں بھجوایا، مشرف نے یہ اپنی کتاب میں بھی لکھا کہ پیسے لے کرلوگوں بھجوایا؟ کس قانون کے تحت؟اگر حکومت ہی اپنے لوگوں کی حفاظت نہیں کرتی تو کس نے حفاظت کرنی ہے؟امریکا کے حکم پرتورا بورا میں چند سوالقاعدہ ارکان کے پیچھے ہم نے اپنی فوج کو قبائلی علاقوں کو بھیجا، ہمارے قبائلی علاقوں نے نقل مکانی کی، میں نے کہا کہ یہ غلط ہورہا ہے لیکن مجھے طالبان خان کہا گیا، ہمیں پتا ہی نہیں تھا کون دشمن ہے کون دوست ہے؟جن کے بیوی بچے مرتے تھے وہ پاکستانیوں پر حملہ کرتے تھے،دونوں طرف پاکستانی مررہے تھے۔ہمارا 30سال سے لندن میں دہشتگرد بیٹھا ہوا ہے اگر ہم برطانیہ میں ڈرون حملہ کردیں تو کیا وہ ہمیں اجازت دیں گے؟اگر وہ اجازت نہیں دیں گے تو ہم نے کیوں اجازت دی؟ کیا ہم آدھے انسان ہیں؟ لیکن ہم امریکا کو کیا برا کہیں ہم نے خود اپنے لوگ مارنے کی اجازت دی، امریکا ہمارا دوست تھا لیکن ہمارے لوگوں پر ڈرون حملے کررہا تھا، ہم میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ڈرون حملوں کا اعتراف کرتے ،امریکی جنرل نے اوپن سماعت میں کہا حکومت پاکستان کی اجازت سے ڈرون حملے کررہے ہیں،ہم نے امریکی جنگ میں 70ہزار جانوں کی قربانی دی، پھر بھی ہمیں دوغلے پن کے طعنے دیے گئے،اسامہ بن لادن کیخلاف امریکا نے پاکستان میں آپریشن کیا تو کہاں عزت تھی؟ ہمارا اتحادی امریکا ہم پر اتنا بھی اعتماد نہیں کرتا تھا؟پھر یہاں ماڈریٹ کا کلچر لایا گیا، ہر کسی نے ٹی وی پر سوٹ پر پہن کر انگریزی بولنا شروع کردی، ہمیں سمجھ لینا چاہیے جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی دنیا اس کی عزت نہیں کرتی۔انہوں نے کہاکہ مجھ سے پوچھا گیا کہ امریکا کو پاکستان اڈے دے گا؟میں پوچھوں گا کہ ہم نے امریکی جنگ میں 70ہزار جانوں کی قربانی دی، کیا اعتراف کیا؟ پھر بھی ہمیں دوغلے پن کے طعنے دیے گئے، ہم نے سبق سیکھا کہ کبھی بھی اس قوم نے کسی خوف سے سالمیت پر کمپرومائز نہیں کرنا، افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیتھ نہیں چاہتے ، امریکا کے امن میں شراکت دار ہیں جنگ میں شراکت دار نہیں ہوسکتے۔ہم پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے؟

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں