اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوڈ سیکیورٹی پاکستان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے،ہمیں آئندہ کی نسلوں کیلئے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی اور کسان کی مددکرنے کی ضرورت ہے،کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہو گا،کسان پاکستان کی معیشت کے ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتا ہے۔جمعرات کو وزیراعظم عمران خان نے قومی کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان نے 40لاکھ ٹن امپورٹ کی ہے اور آئندہ فوڈ سیکیورٹی ہی ملک کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور بچوں میں تو ہم خود کفیل ہیں، ہمیں آج سے ہی اگلے دس سے پندرہ سال کی آبادی کیلئے اناج کا سوچنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کسان کنونشن کا مقصد حکومتی زرعی ترجیحات اور چیلنجز سے آگاہی دینا ہے، فوڈ سیکیورٹی اصل میں نیشنل سیکیورٹی ہے کیونکہ جس ملک میں لوگ بھوکے ہوں اور چالیس فیصد بچے مکمل طور پر غذا پوری نہ کر سکیں یہ بہت خطرناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بچوں کی غذا کو پورا کرنے کیلئے احساس پروگرام کے تحت پلان لا رہے ہیں،ملک میں بچوں کو خالص دودھ نہیں ملتا اور خالص دودھ کے لئے حکومت نے سختی کی تو لوگوں نے دودھ کو مہنگا کردیا جبکہ مقامی سطح پر دودھ دینے والی بھینسوں کی نسل دیگر ملکوں کی نسبت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے چھوٹے سے طبقے کو مراعات دیں اور بڑے طبقے نظرانداز کر دیئے گئے اور قیام پاکستان کے وقت سے ہی ملکی وسائل کو اشرافیہ نے اپنے قبضے میں لے لیا، ملک میں تعلیم، انصاف ، صحت سمیت ہر طبقے میں غریبوں کو نظرانداز کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ کا ماڈل ہمیشہ اس لئے پیش کرتا ہوں کہ ریاست مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، جس میں غریبوں کو اوپر اٹھانے کیلئے ریاست نے ذمہ داری لی اور چند سالوں میں ریاست مدینہ نے دنیا کی عظیم طاقتوں کو شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک چین نے اپنے کمزور طبقے کی مدد کی اور آج دنیا میں ورلڈ پاور ہے، پاکستان کو 74سال پہلے ہی غریبوں کی مدد کیلئے کام شروع کر دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا جو ملک اپنے لوگوں کا کھانا پورا نہ کر سکے وہ ناکام ملک ہوتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم قرضے لے کر ملک چلاتے رہیں گے تو اس وقت ہم میں خوداری نہیں اور اپنے پائوں پر کھڑے ہو کر نہیں چل سکیں گے، پاکستان اللہ کی نعمت ہے اور ہر قسم کی سہولیات ہمیں میسر ہیں، لیکن ماضی میں کبھی اس ملک میں کسی نے کوئی ارادہ نہیں کیا اور بہتری کیلئے کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسان کی بہتری اور زراعت کی بڑھوتری کیلئے ریسرچ کے کام کو بڑھا رہے ہیں جبکہ سی پیک میں بھی زراعت کو شامل کرلیا گیا ہے، سی پیک میں زراعت کی شمولیت سے کسان خوشحال ہو گا اور ملک میں کسان خوشحال ہو گا تو وہ پیسہ اپنی زمین میں لگائے گا اور کسان جتنا خوشحال ہو گا اتنا ملکی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔(اح+م ا)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں