قومی اسمبلی، اپوزیشن نے فنانس بل کو مہنگائی کا سونامی قرار دیدیا، حکومت پر شدید تنقید

اسلام آباد( آئی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے فنانس بل کو مہنگائی کا سونامی قرار دیتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ یہ حکومت اس وقت ریئل اسٹیٹ ایمنسٹی پر چل رہی ہے، عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈالا گیا ہے، آپ عوام کی چمڑیاں ادھیڑ رہے ہیں، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے،مہنگائی انتہا کو پہنچ چکی ہے،سویلین ملازمین اور فوجی ملازمین کی تنخواہیں بڑھانی چاہییں،آپ نے غریب آدمی کی خواہشوں کو کچل دیاہے،ہماری زمین کم ہوتی جا رہی ہے اور آبادی بڑھتی جارہی ہے، زراعت کو آپ نے کیا دیاہے؟کھاد کی قیمت کسان کی قوت خرید سے زیادہ ہے، کسان کہاں جائے گا،پارلیمنٹ کو عزت دو، پارلیمنٹ کااحترام کرو اس کو مچھلی مارکیٹ نہیں بنائو ، تین سال سے معیشت پٹ رہی ہے، بجٹ میں اوور ٹیکسیشن نہ کریں، ملک میں غریب بے بس ہو چکا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط میں اضافہ ہورہا ہے، ایف بی آر کو دوسرا نیب بنایا جا رہا ہے ، ان خیالات کا اظہار اپوزیشن ارکان سید خورشید شاہ، خرم دستگیر، نوید قمر،نفیسہ شاہ ، شاہدہ اختر علی ، عائشہ غوث پاشا اور قیصر احمد شیخ سمیت دیگر ارکان نے فنانس بل زیر غور لانے کی تحریک پر بحث کے دوران کیا ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی صدارت میں شروع ہوا۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس بل2021کو فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی،اپوزیشن نے مخالفت کی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے،پیٹرولیم لیوی اتنی بھاری لگا دی ہے، کیا لوگ یہ افورڈ کر سکتے ہیں؟ سی این جی پر بھی سیلز ٹیکس لگا دیا ہے، مس مینجمنٹ سے ملک میں گیس نہیں ہے، کراچی میں کتنی لوڈشیڈنگ چل رہی ہے وہاں آپ الیکٹرک گاڑیاں چلائیں گے؟ کئی چیزوں پر ٹیکس لگا رہے ہیں،پانچ منٹ کی کال کے بعد ٹیکس لگے گا، آن لائن مارکیٹ پر بھی ٹیکس لگا دیاہے، سلور پر ٹیکس لگا دیا۔ مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ تین سال سے معیشت پٹ رہی ہے، بجٹ میں اوور ٹیکسیشن نہ کریں،آپ ایف بی آر کے اختیارات بڑھا رہے ہیں، مجلس شوریٰ سے اختیارات لے کر ایف بی آر کو دے رہے ہیں، آپ نے ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا یے، 67فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسز ہیں، مڈل کلاس کو آپ پیس رہے ہیں، آئی ٹی سیکٹر پر ٹیکس لگانا شروع کر دیا ہے۔جے یو آئی(ف)کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز ضروری ہیں ،ٹیکس ریفارمز ضرور کریں لیکن ایسے لگ رہا ہے صرف ملٹی پل ٹیکسز عوام پر لگائے جارہے ہیں، آپ عوام کی چمڑیاں ادھیڑ رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا ہے،غریب عوام سے ناحق پیسے لیئے جارہے ہیں ، ایف بی آر کو لامحدود اختیارات دیئے گئے ہیں، آپ ایک دوسرا نیب لے کر آرہے ہیں ، ہم بھی چاہتے ہیں شفافیت ہو، آئی ٹی سیکٹر کو آپ ڈویلپ کریں،طلبا ء آن لائن کلاسز لے رہے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور نے کہا کہ پیٹرول پر لیوی ڈالی گئی ہے،ان ڈائریکٹ ٹیکسز ختم ہونے چاہئیں، زراعت کو ترجیح دینی چاہیئے۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی علی پرویز ملک نے کہاکہ پولٹری فیڈ پر سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی محمد ہاشم نے کہا کہ عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈالا گیا ہے، مہنگائی زیادہ ہے، کوئٹہ تفتان روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر خزانہ ہمارے دوست رہے ہیں، بجٹ میں ٹیکس لگائے گئے ہیں، یہاں میں نے گالیاں سنیں ٹی وی پر، ان مائوں بہنوں نے کیا قصور کیا تھا؟ یہ مارشل لائوں کا دور نہیں ہے، دنیا بہت آگے جا رہی ہے، ہم ہر منفی بات کو مثبت اور مثبت بات کو منفی سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جگر کا علاج سندھ میں مفت علاج ہو رہا ہے دوائیں مفت مل رہی ہیں، خورشید شاہ نے کہا کہ آبادی بڑھ رہی ہے آج 22 کروڑ آبادی ہے، ہماری زمین کم ہوتی جا رہی ہے اور آبادی بڑھتی جارہی ہے، مہنگائی انتہا کو پہنچ چکی ہے، آپ نے غریب آدمی کی خواہشوں کو کچل دیاہے، زراعت کو آپ نے کیا دیاہے؟ کھاد کی قیمت کسان کی قوت خرید سے زیادہ ہے، کسان کہاں جائے گا، ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح کتنی ہے اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح کیا ہے؟ خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو عزت دو، پارلیمنٹ کااحترام کرو اس کو مچھلی مارکیٹ نہیں بنائو، بجٹ کو عوام کا بجٹ بنایا جائے ۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ سویلین ملازمین اور فوجی ملازمین کی تنخواہیں بڑھانی چاہیئے،مہنگائی بڑھ گئی ہے۔رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہا کہ ملک میں غریب بے بس ہو چکا ہے، سابقہ فاٹا کے حوالے سے جو دعوے کیئے گئے تھے کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا، تین وزیر خزانہ تبدیل ہو چکے ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں ہم دن بدن پسماندگی کی طرف جا رہے ہیں، ہمیں واضح پالیسی دینی ہوگی،علی وزیر نے کہا کہ جانی خیل میں لاکھوں لوگوں کا دھرنا جاری تھا اس کو میڈیا میں نہیں دکھایا جا رہا تھا، کیا آئی ایم ایف سے ہم آزاد ہیں؟جو بھی جبر کرے گاہم اس کے خلاف ہیں،ہم انسانیت کے دوست ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ایف بی آر کو دوسرا نیب بنایا جا رہا ہے،کاٹن کی پیداوارتین گنا کم ہو گئی ہے،کاٹن سیڈ آئل پر بھی ٹیکس لگایا گیاہے۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ فنانس بل میں جو ٹیکسیشن ہے اس کا70 فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن ہے،امیر امیرتر ہو رہا ہے ، غریب غریب ترہو رہا ہے، کراچی کی صنعت دو ہفتوں سے بند پڑی ہے گیس نہیں ہے، اس سال کپاس کی خراب ترین فصل ہوئی ہے،ٹریکٹر مہنگا ہو گیا ہے ، کسان کے لیئے بجلی مہنگی،یوریا مہنگی اور ٹریکٹر بھی مہنگا ہو گیا ہے، یہ حکومت اس وقت ریئل اسٹیٹ ایمنسٹی پر چل رہی ہے، یہ فنانس بل مہنگائی کی سونامی کاہے،مہنگائی مزید ہونے جارہی ہے یہ پیغام دے رہا ہے یہ فنانس بل، آپ نے غریب کو بے علاج کر دیا ہے۔(ع ا)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں