کراچی(آن لائن) تحریک انصاف حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران 12 ارب ڈالر سے زائد کا قرض لے لیا، یہ قرضہ مالی سال 20 کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 63 فیصد کا زائدہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے سامنے آنے والے اعداد و شمار، ریکارڈ ترسیلات زر اور زیادہ برآمدات کے باوجود زرمبادلہ کی بڑھتی ہوئی ضرورت کی عکاسی کرتے ہیں۔مالی سال 21 کے جولائی تا مئی کے دوران حکومت نے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 7.44 ارب ڈالر کے مقابلے میں 12 ارب 13 کروڑ ڈالر قرض لیا جس میں 4.68 ارب ڈالر یا 62.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وزارت معاشی امور کی طرف سے جاری کردہ مئی کے ماہانہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کے برعکس حکومت نے غیر ملکی زرمبادلہ کے بہتر ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے مالی سال 21 کے دوران بھاری قرض لیا تھا۔ تاہم، نصف کے قریب قرضوں کو تجارتی قرضوں کے طور پر لیا گیا تھا، جس کا مطلب ہے کہ سود ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی)، ورلڈ بینک اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک (آئی ڈی بی) سے ملنے والے قرضوں سے کہیں زیادہ ہوگا۔یہ زیادہ قرضے موجودہ کھاتہ سرپلس کے تھا جس کی توقع نئے مالی سال 21 کے آغاز سے پہلے نہیں کی گئی تھی۔مالی سال 2021 کے پہلے 11 ماہ کے دوران کرنٹ کاؤنٹ 15 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے ساتھ سرپلس تھا جو خاص طور پر ترسیلات زر میں 29 فیصد اضافے کی صورت میں معیشت کے بیرونی کھاتے کی بہت بڑی سپورٹ تھی۔کثیرالجہتی ذرائع سے قرضہ 3 ارب 37 کروڑ ڈالر جبکہ تجارتی بینکوں سے مجموعی 3 ارب 61 کروڑ ڈالر تھا۔تجارتی قرضوں پر بھاری لاگت آئے گی اور آئندہ برسوں میں قرض کی سروس میں مزید اضافہ ہوگا۔مالی سال 21 کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران حکومت نے قرض کی سروس کے طور پر 10 ارب 63 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی جبکہ مالی سال کے آخر میں متوقع رقم 14 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔اے ڈی بی نے ایک ارب 28 کروڑ ڈالر، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) نے 85 کروڑ ڈالر اور آئی ڈی بی نے 50 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی قلیل مدتی سرمایہ فراہم کیا۔پاکستان کو دوطرفہ ذرائع سے 41 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وصول ہوئے اور مالی سال 21 کے پہلے 11 ماہ کے دوران کثیر الجہتی اور دوطرفہ قرضوں کی مالیت 3 ارب 79 کروڑ ڈالر ہوگئی۔کثیرالجہتی ذرائع میں، اے ڈی بی نے 1.28 بلین ڈالر، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) 85 کروڑ ڈالر اور آئی ڈی بی نے 50 کروڑ ڈالر کی قلیل مدتی سرمایہ کاری فراہم کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں