اسلام آباد ( آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، پاکستان چاہتا ہے دنیا جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو،وزیر خارجہ نے کشمیر پر مودی کی اے پی سی کو ناٹک قرار دیتے ہوئے کہا اس نشست کا حاصل وصول کچھ نہیں، کشمیری آج بھی حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں، نئی دہلی میں کل کی نشست ناٹک تھا، جس میں کشمیری قیادت کو مدعو ہی نہیں کیا گیا۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے لیگی قیادت کی جانب سے وزیراعظم عمران خان پر ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کے الزام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ، لیگی قیادت اور دیگر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں،پاکستان اپنے تحفظ اور ایٹمی پروگرام کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا مقبوضہ کشمیر میںآ بادی کا تناسب تبدیل کرنے کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا، مودی نے کل کی نشست میں کشمیر کی دہلی سے دوری کا بھی اعتراف کیا، ماحول کے نارمل حالات میں لوٹ ا?نے کا تاثر یک سر مسترد ہوگیا، پچھلے 2 سال میں کشمیر پر ظلم سے بھارت کی ساکھ متاثر ہوئی۔شاہ محمود کا کہنا تھا نریندر مودی کی شخصیت پر بھی سوالات اٹھے ہیں، کل کی نشست میں 5 اگست کے اقدامات کو مسترد کیا گیا، مودی نے اعتراف کیا کہ 5 اگست کے اقدامات سے کشمیری ناراض ہیں، کل کی نشست سے واضح ہوگیا کہ بھارتی حکومت پر کشمیر کو اعتماد نہیں۔وزیر خارجہ نے کشمیر کے سلسلے میں ایک اہم نکتے کی طرف توجہ مبذول کروائی، انھوں نے کہا بھارتی مظالم کے نتیجے میں کشمیر میں باغ اجڑ گئے ہیں، اور شعبہ سیاحت تباہ ہو گیا ہے، کشمیریوں کو شعبہ سیاحت سے ا?نے والی ا?مدن بھی رک گئی ہے، مقبوضہ کشمیر میں 50 فی صد سے زائد انڈسٹری بند پڑی ہے، ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ الگ سے جاری ہے۔انھوں نے کہا کل نشست میں حریت رہنماو?ں کی رہائی، اور انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا، کشمیری ا?ج بھی اپنی شناخت کی تلاش میں ہیں، وہ تحفظ چاہتے ہیں، ہم نے یو این ، سلامتی کونسل، جنیوا کنونشن سمیت ہر جگہ ڈیموگرافی تبدیلی کا مسئلہ اٹھایا، نہ صرف کشمیر بلکہ عالمی طاقتوں نے بھی 5 اگست کے اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے سر پر تلوار لٹکتی رہے۔ ہم نے جو بھی اقدامات کیے وہ اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیے ہیں۔ہمارا مفاد کیا ہے ؟ہمار امفاد یہ ہے کہ منی لانڈرنگ نہیں ہونی چاہئیے۔پاکستان کی منشائ یہ ہے کہ ہم نے دہشتگردی کی مالی معاونت کا تدراک کرنا ہے، جوبات پاکستان کے مفاد میں ہے وہ ہم کرتے رہیں گے۔ #/s#
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں