اسلام آباد(پی این آئی)آئی ایم ایف کا 150 ارب روپے انکم ٹیکس اور بجلی کی قیمت 4 روپے 95 پیسے بڑھانے کا مطالبہ، پاکستان نے آئی ایم ایف کا مطالبات ماننے سے صاف انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ہم انکار کردیا ہے اور کہا یہ ہدف دوسرے طریقے سے حاصل کریں گے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا فیض اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا،جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے کہا 150 ارب روپے انکم ٹیکس بڑھا دو ، بجلی ٹیرف 4 روپے 95 پیسے بڑھا دو لیکن ہم نے کہا کہ یہ اس طرح نہیں کیا جا سکتا ، یہ ہدف دوسرے طریقے سے حاصل کریں گے۔شوکت ترین کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کل بھی بہت مثبت گفتگو ہوئی ، انہوں نے کہا ہے کہ اپنا پلان عملدرآمد کرکے دکھائیں ، آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر400 ارب ڈالر کے ان فلوآئیں گے ، آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹہ ریویو اب ستمبر میں ہو گا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ کاٹن جننگ پر ٹیکس عائد کیا ہے ،پارلیمنٹ نے ضم شدہ اضلاع کو پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی ہے ، ضم شدہ اضلاع 30 سال متاثر ہوئے انکو مدد کی ضرورت ہے ، ضم شدہ اضلاع کو ویلیو ایڈیڈ سیکٹرمیں مراعات دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے سرپلس پر ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے ، این ایف سی کے تحت صوبوں کو 57.5 فیصد آمدن مل رہی ہے ، صوبوں کو کہا ہے مفروضے نہیں چاہئیں بیلنس شیٹ کا استحکام چاہیے۔شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال میں قومی اقتصادی کونسل کی ہر سہ ماہی اجلاس کریں گے اور ایس ایم ای سیکٹر کو 20 لاکھ روپے تک کیش فلو بنیاد پر قرض دیں گے ، اس سال 9 ارب روپے کے کم سود قرضے ایس ایم ای سیکٹرکو دینے کے ساتھ ساتھ فنانسنگ بڑھائیں گے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں میں رینجرز تعیناتی، سکیورٹی صحت کے اخراجات برداشت کر رہا ہے ، آئندہ بجٹ میں ایس ایم ایز کیلئے 100 ارب قرض دینے کا پلان ہے ، دودھ پر سیلز ٹیکس کو ختم کر دیا گیا ہے جب کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی کم کی جائے گی ، اس کے علاوہ ایف بی آر ٹیم میں جون 2022ء تک کوئی تبدیلی کا امکان نہیں ہے ، اسسٹنٹ کمشنر ایف بی آر سے گرفتاری کے اختیارات واپس لے لیے گئے ، ڈر ہے ایف بی آر ٹیکس نادہندہ سے ڈیل نہ کر لے اس لیے ٹیکس چوروں کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے نوٹسز جاری کیے جائیں گے ، اگر چھوٹ ختم کرنے سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی تو چھوٹ دوبارہ بحال کر دیں گے جب کہ پرافٹ آرگنائزیشن کیلئے بنک اکاؤنٹس کھلوانے کا طریقہ کار بنائے جائے گا ، ٹیکس نادہندگان کیلئے نوٹسز بھیجنے کیلئے تھرڈ پارٹی کی سہولت لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، آئی کیپ سے 50 چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی ڈیمانڈ کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں