اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ عدالت کے پاس اختیار نہیں کہ سپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری کرے۔ گزشتہ روز خورشید شاہ کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دئیے جس پر عدالت نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق رول 108 کے تحت اختیار سپیکر قومی اسمبلی کا ہے ،عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی ،دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ سپیکر کے پاس گئے ہیں؟آپ نے اپوزیشن لیڈر کے ذریعے معاملہ سپیکر کے سامنے رکھنا ہے ،عدالت کی مداخلت سے پارلیمنٹ کی بے توقیری ہو گی اسی لیے آئین نے روکا ہے ہم اس کی تہہ میں بھی نہیں جانا چاہتے اس کورٹ کو پارلیمنٹ کا بہت احترام ہے ،جس پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 69 کے تحت استثنی کا معاملہ ڈویژن بینچ کے سامنے ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس کورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ 108 کے اختیار کے خلاف رٹ جاری نہیں ہو سکتی، آئین کا آرٹیکل 69 عدالت کو سپیکر قومی اسمبلی کو ڈائریکشن دینے سے روکتا ہے ،عدالت توقع کرتی ہے کہ سپیکر اسد قیصر خورشید شاہ کے حلقہ کے عوام کے مفاد میں بہتر فیصلہ کرینگے اگر عدالت کے پاس اختیار ہوتا بھی تو عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے ،ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کریں گے کیونکہ سپیکر کو ہدایت جاری کرنے سے پارلیمنٹ کی بالادستی پر حرف آئے گا۔ عدالت نے خورشید شاہ کی درخواست نمٹا دی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں