اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ یکم جولائی سے ٹیکس اقدامات پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا، نئے بجٹ میں کسی ٹیکس چور کو نہیں چھوڑوں گا، ایف بی آر کے نوٹسزنظر انداز کرنے والے نقصان اٹھائیں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں 383 ارب کی بجائے 264 ارب کے اقدامات ہوسکتے ہیں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ذریعے مختلف شعبوں کو ریلیف دیا گیا، بجٹ کی مشاور ت میں سینیٹ کی تجاویز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ٹیکس معاملات پر تمام فریقین سے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں، تمام فریقین سے بات چیت کے بعد پالیسی انفورسمنٹ کے اقدامات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے ٹیکس اقدامات پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا، نئے بجٹ میں کسی ٹیکس چور کو نہیں چھوڑوں گا، ماضی میں ایف بی آر کے نوٹسز کو نظرانداز کردیا جاتا تھا، ایف بی آر کے نوٹسزنظر انداز کرنے والوں کو نقصان ہوگا، ٹیکس افسر کسی کو ہراساں نہیں کرسکے گا، لیکن کسی ٹیکس چور کیلئے کوئی رعایت بھی نہیں ہوگی۔اسی طرح 21 جون کو وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے اس کو جعلی بجٹ کہا جارہا ہے، جبکہ پہلی بار کسی حکومت نے غریب کا سوچا ہے، فوڈ امپورٹ کرنا پڑ رہی ہے، اسی لیے فوڈ مہنگی ہوئی ہے۔ دالیں امپورٹ کرتے ہیں، کیوں ہم نے پچھلے دس سالوں میں فوڈ پر توجہ نہیں دی، عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں، ڈالر مہنگا ہونے سے ہمیں عالمی سطح پر بڑھی قیمتیں متاثر کررہی ہیں، ہم پاکستان میں پیداوار کو بڑھائیں گے، کنسٹرکٹو بجٹ لے کرآئے ہیں، انڈسٹری اور زرعی سیکٹر کو اٹھائیں گے۔ اس بار بجٹ میں برآمدات کو بڑھانے کی حکمت عملی بنائی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں