پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہونیوالی ہے، خوشخبری سنا دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی ) سعودی عرب کا ایک سال کی موخر ادائیگی پر پاکستان کو 15 ارب ڈالر کا تیل فراہم کرنے کا اعلان، پاکستان میں پیٹرول سستا ہونے کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا گیا- تفصیلات کےمطابق سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ایک سال کی موخر ادائیگی پر 15 ارب ڈالر کے تیل کی سپلائی کے اعلان کے بعد یہ قیاس آرئیاں کی جانے لگی تھیں کہ سعودی عرب سے اس اہم ریلیف کے بعد پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہو جائیں گی، تاہم اقتصادی ماہرین نے اس حوالے سے واضح بتا دیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی سپلائی سے پاکستان میں تیل کی قیمتوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، یعنی پاکستان میں پیٹرول سستا نہیں ہو گا- اقتصادی ماہرین کے مطابق سعودی عرب سے تیل کی سپلائی شروع ہونے کے بعد پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات تو پوری کرلے گا لیکن عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔سعودی عرب کی اس کرم فرمائی سے ایک دوسرا فائدہ یہ ہوا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے پاک سعودیہ تعلقات میں جو سرد مہری آگئی تھی وہ اب ختم ہوگئی ہے۔ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے 15ارب ڈالر کے قریب پٹرولیم مصنوعات دوسرے ممالک سے منگواتا ہے۔ آر ایل این جی کی درآمد سے توانئی کے شعبہ کی درآمدات 15ارب ڈالر تک پہنچ جاتی ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے ملنے والی سہولت سے پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکے گا۔سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میں بھی یہ سہولت پاکستان کو چند مرتبہ فراہم کی گئی۔ تاہم 1.5 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات میں گرم جوشی کے واپس آنے کی عکاسی کرتی ہے جن میں کچھ عرصہ قبل کچھ رنجش اور تلخی پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے سعودی عرب نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں دی جانے والی تین ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔یاد رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات کو باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی نشاندہی تو کرتی ہے تاہم ماہرین اور معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق عام افراد کے لیے اس سہولت میں ایسا کچھ نہیں جس کی بنیاد پر اسے تیل کی مقامی قیمتوں میں کوئی ریلیف مل سکے۔

close