اسلام آباد (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اس بجٹ میں خسارہ ہی خسارہ ہے لیکن حکومت ماننے کو تیار نہیں ‘ آئی ا یم ایف سے کیا معاہدہ ہوا بتایا جائے، اس بجٹ میں عوام کو ریلیف پہنچانے کی ایک شق بھی شامل نہیں،بجلی‘ گیس‘ تیل ‘ آٹا ‘ چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتیں کم کرنے کا کہیں ذکر نہیں، یہ ملک کی حقیقت ہے کہ مہنگائی سترہ فیصد سے تجاوز کرچکی ہے، وزیر خزانہ کی ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر میں افراط زر میں کمی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بجٹ میں خسارہ ہی خسارہ ہے لیکن حکومت ماننے کو تیار نہیں ‘ آئی ا یم ایف سے کیا معاہدہ ہوا بتایا جائے۔ اگر معاہدہ نہیں ہوا تو اس بجٹ کا کیا ہوگا۔ اس بجٹ میں عوام کو ریلیف پہنچانے کی ایک شق بھی شامل نہیں۔ بجلی‘ گیس‘ تیل ‘ آٹا ‘ چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتیں کم کرنے کا کہیں ذکر نہیں۔ یہ ملک کی حقیقت ہے کہ مہنگائی سترہ فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔وزیراعظم اور وفاقی وزراء اس بات سے ناآشناء ہیں۔ وزیر خزانہ کی ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر میں افراط زر میں کمی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔ افسوسناک پہلو ہے کہ حکومت غریب کی بہتری کے لئے بات ہی نہیں کررہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انتخابات اصلاحات کی بات کرتی ہے جس ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہو وہاں کونسی انتخابی اصلاحات ہوسکتی ہیں۔ انتخابی اصلاحات کا مقصد صرف دھاندلی میں آسانی پیدا کرنا ہے یہ چاہتے ہیں دھاندلی کی کوئی خبر نہ ملے اور سارا معاملہ الیکٹرونیکلی طے ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں پارلیمانی نظام ختم کرکے صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں۔ واضح حقیقت ہے ملک صدارتی نظام کی وجہ سے ٹوٹا آج صدارتی نظام کی بات کرنے والے ملک کے خیر خواہ نہیں۔ پاکستان صرف پارلیمانی نظام کے تحت چل سکتا ہے ملک کو آئین کے تحت چلنے دیں۔ ملک کی یہ صورتحال الیکشن چوری کرنے کی وجہ سے ہے جس ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہو وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ (ن غ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں