کراچی(آئی این پی)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ جو پیسہ بھی سندھ سرکار کے حوالے کیا جاتا ہے وہ بیرون ملک سے برآمد ہوتا ہے۔ سندھ میں عام ہاری کے پاس تو پانی نہیں آ رہا لیکن فریال تالپور، آصف زرداری اور مراد علی شاہ کی زمینوں میں پانی کا کوئی مسئلہ نہیں، یہ لوگ خود پانی چوری میں ملوث ہیں، سندھ کے اندر جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹرشپ موجود ہے۔ سندھ میں اگلی حکومت پاکستان تحریک انصاف کی ہوگی، پی ڈی ایم کے نام پر اپوزیشن نے ایک بد ذائقہ ڈش تیار کی جسے یہ خود بھی چکھ نہیں سکتے، یہ ساری جماعتیں دم توڑتی سیاسی تخت نشینی کی لڑائی کا حصہ ہیں، بھان متی نے کنبہ جوڑا، کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا، ان کی صورتحال یہ ہے، اپوزیشن عمران خان کو چیلنج دینا چاہتی ہے تو وہ اپنے گریبان میں جھانکے، اس وقت پاکستان کا کوئی لیڈر ہے وہ عمران خان ہیں، آج تک پاکستان کے کسی لیڈر نے افغانستان پر اتنی واضح پالیسی نہیں دی، ہم پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ہم نے ایک گری ہوئی معیشت کو سہارا دیا، آئندہ مالی سال میں ہماری معیشت 6فیصد تک ترقی کرے گی، اپوزیشن لیڈر انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ سے باہر معاملات طے کرنا چاہتے ہیں، صاف ظاہر ہے شہباز شریف کا اپنی پارٹی پر کنٹرول نہیں، انہیں اپنے فیصلوں کے لئے کسی دوسرے کے کندھے کا سہارا لینے کی ضرورت ہوتی ہے، پارلیمان کے بل پر پارلیمنٹ کے باہر غیر منتخب لوگوں پر انحصار کر کے پارلیمنٹ کو کمزور کریں گے تو اس سے جمہوریت کمزور ہوگی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ مضبوط ہو گی تو فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ سے باہر معاملات طے کرنا چاہتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف کا اپنی پارٹی پر کنٹرول نہیں ہے، اصل کنٹرول نواز شریف اور مریم نواز کے پاس ہے، شہباز شریف اپنے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں، انہیں اپنے فیصلوں کے لئے کسی کندھے کا سہارا لینے کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے وہ کبھی فضل الرحمان اور کبھی بلاول کا کندھا استعمال کرتے ہیں عمران خان وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے کرکٹ کے اندر آزاد ایمپائر متعارف کرائے، ایک ایسا میکنزم دیا جس پر تمام لوگوں کا اعتبار اور اعتماد ہو، یہی بات ہم ہر الیکشن میں کرنا چاہتے ہیں، یہاں ہر الیکشن متنازعہ ہوتا ہے، ہم ایک ایسا نظام وضع کرنا چاہتے ہیں جس میں ہارنے اور جیتنے والا نتائج تسلیم کرے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 49پوائنٹس پر مشتمل اپنا مسودہ پارلیمنٹ میں جمع کروایا جو گزشتہ سال اکتوبر سے پارلیمنٹ میں موجود ہے، بدقسمتی سے اپوزیشن اس پر بات کرنے کو تیار نہیں، اب وہ آل پارٹیز کانفرنس کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے بل پر پارلیمنٹ کے باہر غیر منتخب لوگوں پر انحصار کر کے پارلیمنٹ کو کمزور کریں گے تو اس سے جمہوریت کمزور ہوگی،انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ لوگ ووٹ کو عزت دو کی بات کر رہے ہیں اور دوسری طرف ووٹ کو ٹھوکر مار کر پارلیمنٹ سے باہر چلے جاتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ کے اندر جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ موجود ہے، یہاں کے لوگوں کو وسائل میں حق نہیں مل رہا، کراچی، بدین، لاڑکانہ کے اضلاع میں اربوں روپے آئے لیکن یہ پیسہ کہاں گیا؟وفاقی وزیر نے کہا کہ جو پیسہ بھی سندھ سرکار کے حوالے کیا جاتا ہے وہ بیرون ملک سے برآمد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر احتساب کا کوئی طریقہ تو بنانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بجٹ کی مخالفت کر رہے ہیں حالانکہ بجٹ میں 700ارب سے 750ارب روپے سندھ میں آئیں گے، اس میں دیگر گرانٹس شامل نہیں ہیں۔ سندھ میں پانی چوری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب اس حوالے سے ہم نے پانی کی آمد اور خراج کا حساب لگانے کے لئے عملی اقدام اٹھایا تو مراد علی شاہ نے راہ فرار اختیار کی، وہ کیوں پانی کی آمد اور اخراج کا حساب نہیں دینا چاہتے،انہوں نے کہاکہ سندھ میں عام ہاری کے پاس تو پانی نہیں آ رہا لیکن فریال تالپور، آصف زرداری اور مراد علی شاہ کی زمینوں میں پانی کا کوئی مسئلہ نہیں، یہ لوگ خود پانی چوری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ذوالفقار علی بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو شہید کی پارٹی کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، پیپلز پارٹی جو کبھی وفاق کی جماعت تھی، اسے صوبائی جماعت بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پانی چوری کر رہے ہیں اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ باقی لوگ ان کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بدقسمتی سے سندھ کے سب سے بڑے دشمن سندھ پر راج کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ میں اگلی حکومت پاکستان تحریک انصاف کی ہوگی، وفاق کے اندر بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا کوئی متبادل نہیں، یہ تمام جماعتیں مل کر الیکشن لڑیں گی، یہ چوں چوں کا مربہ ہے، بھان متی نے کنبہ جوڑا، کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا، ان کی صورتحال یہ ہے،وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فضل الرحمان، بلاول بھٹو، نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنی فلاسفی سے چوں چوں کا مربہ تیار کیا، ان سے سوال پوچھنا چاہئے کہ اس کا ذائقہ کیا ہے، پی ڈی ایم کے نام پر انہوں نے ایک بد ذائقہ ڈش تیار کی ہے جسے یہ خود بھی چکھ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد عمران خان کو ہرانا ہے، عمران خان خان کو اپوزیشن چیلنج دینا چاہتی ہے تو وہ پہلے اپنے گریبان کے اندر جھانکے، سندھ کے اندر عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، سندھ کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور وفاق میں 30سال تک ن لیگ نے حکومت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنا ایجنڈا تو سامنے لائیں، صرف یہ کہنا کہ عمران خان یا پی ٹی آئی بری ہے، کافی نہیں، اپنا ایجنڈا سامنے لائیں، آخر ان کی پالیسی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری جماعتیں دم توڑتی سیاسی تخت نشینی کی لڑائی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا کوئی لیڈر ہے تو وہ عمران خان ہیں، آج تک پاکستان کے کسی لیڈر نے افغانستان پر اتنی واضح پالیسی نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے پاسپورٹ کی عزت اور قدر ہے، ہم نے ایک گری ہوئی معیشت کو سہارا دیا، آئندہ مالی سال میں ہماری معیشت 6 فیصد تک ترقی کرے گی،انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب اور صحافیوں کی جدوجہد کی ایک تاریخ ہے، انہوں نے پریس کلب کو اپنی جدوجہد کا دارالخلافہ بنایا، صحافیوں نے جمہوریت اور پاکستان کی اساس کے لئے تاریخ رقم کی، کراچی پریس کلب آزادی صحافت کی ایک روشن مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر کے صحافیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہیں، وزیراعظم کی نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم اور کامیاب جوان پروگرام میں صحافیوں کے لئے خصوصی پیکیج متعارف کروائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صحافیوں کو ڈیجیٹل صحافت کی تربیت فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں، کراچی پریس کلب سے بھی کہا ہے کہ اگر وہ صحافیوں کے لئے شارٹ کورسز کروانا چاہیں تو اس کے لئے پارٹنر شپ کی جا سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں