اسلام آباد (پی این آئی)حکومت خوش نہ ہو، اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلیے ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک واپس لے رہے ہیں، اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی وجہ بتا دی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی واپسی کی بالواسطہ تصدیق کرتے ہوئےکہا ہےکہ حکومت زیادہ خوش نہ ہو، ہمارا ہدف اب بڑا ہوگیا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سےگفتگو میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لیناہوگی۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ابھی ڈپٹی اسپیکرکے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے یا نہ لینے پر مشاورت جاری ہے۔دوسری جانب متحدہ اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر رضامند ہوگئی تاہم ساتھ ہی ایک شرط بھی رکھ دی۔قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لیے اپوزیشن کی جانب سے شرط رکھی گئی ہے کہ حکومت نے ایجنڈا بلڈوز کر کے جو قانون سازی کی ہے وہ واپس لے ، اگر حکومت قانون سازی واپس لے گی تو ہم بھی تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں گے۔اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اسپیکر نے اس معاملے پر کمیٹی بنائی جو اس دن ہونے والی ساری قانون سازی کا جائزہ لے ، حکومت اس دن ہونے والی قانون سازی واپس لے گی تو ہم تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں گے۔خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرو ادی ہے، تحریک عدم اعتماد پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے دستخط موجود ہیں، تحریک عدم اعتماد قواعدوضوابط کے رول12کے تحت جمع کروائی گئی، تحریک عدم اعتماد کے ڈرافٹ میں مئوقف اختیار کیا گیا کہ اپوزیشن کو عوام کی نمائندگی کرنے اور بولنے کے حق سے محروم کیا گیا، ڈپٹی اسپیکر نے 10جون کے سیشن کے دوران قواعدوضوابط اور جمہوری اقدار کو پامال کیا ، ڈپٹی اسپیکر نے 11مرتبہ حکومت کی طرفداری کی۔بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کل قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی ، اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے اپنی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دے دی ، تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو بچانے کے لیے حکومت نے حکمت عملی تشکیل دے دی ہے ، جس کے تحت پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی اراکین عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے دوران ایوان میں نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن کو تحریک کی کامیابی کے لیے 172 اراکین خود پورا کرنے ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں