اسلام آباد (پی این آئی) بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے پاکستان کو اگلی قسط کا حصول تاخیر کا شکار ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم کے درمیان چھٹے اقتصادی جائزہ مذاکرات بغیر نتیجہ ملتوی ہوگئے ، آئی ایم ایف اگلے دو سے تین ماہ کی کارکردگی مانیٹر کرے گا ، جس کے بعد آئی ایم ایف پاکستانی معیشت کا ستمبر میں ایک بار پھر جائز لے گا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ نہیں ہے ، عالمی مالیاتی ادارہ چاہتا ہے تمام اہداف کو فوراً منوایا جائے ، آئی ایم ایف چاہتا ہے ادارہ جاری اصلاحات فوری کی جائیں تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن غریبوں پر بوجھ نہیں ڈال سکتے۔خزانہ کمیٹی میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022-23 کے دوران 6 فیصد پر گروتھ کریں گے، 2018ء میں 5 اعشاریہ 8 فیصد سے غیرمستحکم گروتھ دکھائی گئی ، ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہ ہونے سے گروتھ میں استحکام نہیں ہے ، رواں مالی سال کیلئے 2 اعشاریہ 1 فیصد کا گروتھ ہدف تھا ، اگلے 25 سے 30 سال مستحکم گروتھ کی ضرورت ہے ، جس کے لیے سالانہ 1 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی ضرورت ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ ہماری طرف سے آئی ایم ایف کو ریونیو اہداف کا متبادل پلان دیا گیا ، آئی ایم ایف کے کہنے پر شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد پر گئی، شرح سود میں اضافہ کے باعث ڈیٹ سروسنگ 3 ہزار ارب روپے ہوئی ، عالمی ادارے نے بجلی اور گیس ٹیرف بڑھانے کی شرط عائد کی ، بجلی و گیس ٹیرف بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ناصرف یہ بلکہ ٹیرف بڑھنے سے صنعتوں کا پہیہ بھی سست ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں